محمد بلال اعظم
لائبریرین
محسن نقوی کے اس شعر کی بحر کیا ہے؟
ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اسے بھی تھی
میری طرح کس سے محبت اسے بھی تھی
ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اسے بھی تھی
میری طرح کس سے محبت اسے بھی تھی
بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)
اشاری نظام - 122 / 1212 / 1221 / 212
ذک-رے-ش---بے-ف-را-ق---س-وح-شت-اُ---سے-ب-تی
اسی بحر میں میرذا سودا کی غزل بھی ہے
جس تیرگی سے روز ہے عشّاق کا سیاہ
شاید اسی سے چہرہٴ خوباں پہ تِل بنا
اساتذہ کا انتظار کیجیے آتے ہی ہوں گے ، میں ویسے ہی مشق کرتا رہتا ہوں اسے سنجیدگی سے نہ لیجیے گا
یہ کچھ اشعار اور ہیں، یہ بھی دیکھیں ذرا۔
سپنے سجائے اس نے مرے ساتھ اک عمر کے
تازہ رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
اس دور کی روایتوں سے تھا وہ بھی عاجز
سارے جہاں سے اب تو بغاوت اسے بھی تھی
اب آ گئی تھی اس کی طبیعت میں بے سکونی
"میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی"
یہ کچھ اشعار اور ہیں، یہ بھی دیکھیں ذرا۔
سپنے سجائے اس نے مرے ساتھ اک عمر کے
تازہ محبتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
اس دور کی روایتوں سے تھا وہ بھی عاجز
سارے جہاں سے اب تو بغاوت اسے بھی تھی
اب آ گئی تھی اس کی طبیعت میں بے سکونی
"میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی"
ان تینوں اشعار کے پہلے پہلے مصرعے میں وزن کی گڑ بڑ ہے، میں چاہونگا کہ آپ خود ان کی تقطیع کر کے غلطی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
مَفعُولُ ؛ فاعِلاتُ ؛ مَفاعِیلُ ؛ فاعِلُن
122 / 1212 / 1221 / 212
سپنے س ؛ جاے اس نِ ؛ مرے سات ؛ اک عمر کِ (فاعلان)
اس دور ؛ کی روای ؛ تُ سے وہ بِ ؛ تا عَ جز
اب آ گ ؛ ئ تِ اس کِ ؛ طبیعت مِ ؛ بے سکونِ (فاعلان)
میں نے یہ تقطیع کی تھی، اس میں غلطی کی سمجھ نہیں آ رہی ہے۔
ہائی لائٹڈ الفاظ میں شاید غلطی ہے۔
آپ بتا دیں۔
1 - عمر میں میم ساکن ہے، اپ متحرک باندھ رہے ہیں۔ متحرک میم والا عمر نام ہے، زندگی والی عمر میں میم ساکن ہے۔ اور فاعلان بنانے کیلیے ضروری ضروری ہے کہ آخری لفظ ساکن ہے۔
2- عاجز کے عا کی الف گرا رہے ہیں آپ۔ الف واؤ اور یا صرف الفاظ کے آخر میں گرائی جاتے ہیں، درمیان یا شروع سے گرانا منع ہے۔
3- اس میں بھی وہی کہ فاعلان آپ متحرک حرف کے ساتھ ایک لفظ گرا کر بنا رہے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے۔