بحر بتائیے

بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف

افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں‌ فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)

اشاری نظام - 122 / 1212 / 1221 / 212

ذک-رے-ش---بے-ف-را-ق---س-وح-شت-اُ---سے-ب-تی

اسی بحر میں میرذا سودا کی غزل بھی ہے
جس تیرگی سے روز ہے عشّاق کا سیاہ
شاید اسی سے چہرہٴ خوباں پہ تِل بنا

اساتذہ کا انتظار کیجیے آتے ہی ہوں گے ، میں ویسے ہی مشق کرتا رہتا ہوں اسے سنجیدگی سے نہ لیجیے گا
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف

افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں‌ فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)

اشاری نظام - 122 / 1212 / 1221 / 212

ذک-رے-ش---بے-ف-را-ق---س-وح-شت-اُ---سے-ب-تی

اسی بحر میں میرذا سودا کی غزل بھی ہے
جس تیرگی سے روز ہے عشّاق کا سیاہ
شاید اسی سے چہرہٴ خوباں پہ تِل بنا

اساتذہ کا انتظار کیجیے آتے ہی ہوں گے ، میں ویسے ہی مشق کرتا رہتا ہوں اسے سنجیدگی سے نہ لیجیے گا

اظہر بھائی شکریہ، میں نے نوٹ کر لی ہے۔
باقی اساتذہ کا انتظار کرتے ہیں۔
محمد وارث
الف عین
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
انٹرنیٹ پہ ایک فورم پہ یہ طُرح مصرع دیا تھا۔
مگر بہت ہی مشکل بحر ہے۔
یہ ایک شعر ہی ہوا ہے۔ کیا یہ درست ہے

لکھتے رہے جو اوروں کی تقدیریں خود سے ہی
ایسے ہی منصفوں سے عداوت اسے بھی تھی
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ کچھ اشعار اور ہیں، یہ بھی دیکھیں ذرا۔

سپنے سجائے اس نے مرے ساتھ اک عمر کے
تازہ رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
اس دور کی روایتوں سے تھا وہ بھی عاجز
سارے جہاں سے اب تو بغاوت اسے بھی تھی
اب آ گئی تھی اس کی طبیعت میں بے سکونی
"میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی"
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ کچھ اشعار اور ہیں، یہ بھی دیکھیں ذرا۔

سپنے سجائے اس نے مرے ساتھ اک عمر کے
تازہ رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
اس دور کی روایتوں سے تھا وہ بھی عاجز
سارے جہاں سے اب تو بغاوت اسے بھی تھی
اب آ گئی تھی اس کی طبیعت میں بے سکونی
"میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی"

ان تینوں اشعار کے پہلے پہلے مصرعے میں وزن کی گڑ بڑ ہے، میں چاہونگا کہ آپ خود ان کی تقطیع کر کے غلطی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ کچھ اشعار اور ہیں، یہ بھی دیکھیں ذرا۔

سپنے سجائے اس نے مرے ساتھ اک عمر کے
تازہ محبتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
اس دور کی روایتوں سے تھا وہ بھی عاجز
سارے جہاں سے اب تو بغاوت اسے بھی تھی
اب آ گئی تھی اس کی طبیعت میں بے سکونی
"میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی"
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مَفعُولُ ؛ فاعِلاتُ ؛ مَفاعِیلُ ؛ فاعِلُن
122 / 1212 / 1221 / 212

سپنے س ؛ جاے اس نِ ؛ مرے سات ؛ اک عمر کِ (فاعلان)
اس دور ؛ کی روای ؛ تُ سے وہ بِ ؛ تا عَ جز
اب آ گ ؛ ئ تِ اس کِ ؛ طبیعت مِ ؛ بے سکونِ (فاعلان)

میں نے یہ تقطیع کی تھی، اس میں غلطی کی سمجھ نہیں آ رہی ہے۔
ہائی لائٹڈ الفاظ میں شاید غلطی ہے۔
آپ بتا دیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مَفعُولُ ؛ فاعِلاتُ ؛ مَفاعِیلُ ؛ فاعِلُن
122 / 1212 / 1221 / 212

سپنے س ؛ جاے اس نِ ؛ مرے سات ؛ اک عمر کِ (فاعلان)
اس دور ؛ کی روای ؛ تُ سے وہ بِ ؛ تا عَ جز
اب آ گ ؛ ئ تِ اس کِ ؛ طبیعت مِ ؛ بے سکونِ (فاعلان)

میں نے یہ تقطیع کی تھی، اس میں غلطی کی سمجھ نہیں آ رہی ہے۔
ہائی لائٹڈ الفاظ میں شاید غلطی ہے۔
آپ بتا دیں۔

1 - عمر میں میم ساکن ہے، اپ متحرک باندھ رہے ہیں۔ متحرک میم والا عمر نام ہے، زندگی والی عمر میں میم ساکن ہے۔ اور فاعلان بنانے کیلیے ضروری ضروری ہے کہ آخری لفظ ساکن ہو۔

2- عاجز کے عا کی الف گرا رہے ہیں آپ۔ الف واؤ اور یا صرف الفاظ کے آخر میں گرائی جاتے ہیں، درمیان یا شروع سے گرانا منع ہے۔

3- اس میں بھی وہی کہ فاعلان آپ متحرک حرف کے ساتھ ایک لفظ گرا کر بنا رہے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
1 - عمر میں میم ساکن ہے، اپ متحرک باندھ رہے ہیں۔ متحرک میم والا عمر نام ہے، زندگی والی عمر میں میم ساکن ہے۔ اور فاعلان بنانے کیلیے ضروری ضروری ہے کہ آخری لفظ ساکن ہے۔

2- عاجز کے عا کی الف گرا رہے ہیں آپ۔ الف واؤ اور یا صرف الفاظ کے آخر میں گرائی جاتے ہیں، درمیان یا شروع سے گرانا منع ہے۔

3- اس میں بھی وہی کہ فاعلان آپ متحرک حرف کے ساتھ ایک لفظ گرا کر بنا رہے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے۔

میں سمجھ گیا غلطی۔ آپ واقعی نہایت آسان طریقے سے سمجھاتے ہیں۔
میں کوشش کرتا ہوں۔ پھر دوبارہ آپ کو زحمت دیں گے۔
آپ برا تو نہیں نا مان جاتے ہیں کہ میں بار بار آپ کو تنگ کر رہا ہوں؟
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
وارث بھائی اب دیکھیئے:

کیا کیا نہ خواب اس نے دکھائے تھے شام کو
تازہ محبتوں کی ضرورت اسے بھی تھی

بکھرے تھے بال اور محبت میں یہ ستم
سارے جہاں سے اب تو بغاوت اسے بھی تھی

اب ہو گئی تھی اس کی طبیعت بھی بے سکون
میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی

کتنا عجیب ہے کہ اکیلا ہی رہ گیا
سارے شہر سے جبکہ رقابت اسے بھی تھی

مصرعے تبدیل کر دیے ہیں، پہلے شعر کے دوسرے مصرے میں رفاقتوں کو محبتوں سے بدل دیا ہے۔
اور ایک شعر اور ہوا ہے۔
آپ کی اصلاح کا انتظار رہے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جی اب پہلے تینوں اشعار باوزن ہیں۔

چوتھے شعر کہ دوسرے مصرعے میں شہر ہ کی حرکت سے بندھا ہے اس کا صحیح تلفظ ہ کے سکون کے ساتھ ہے یعنی درد کے وزن پر، اس وجہ سے بے وزن ہو رہا ہے، تبدیل کر دیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کتنا عجیب ہے کہ اکیلا ہی رہ گیا
سارے جہاں سے جبکہ رقابت اسے بھی تھی

وارث بھائی شہر کو جہاں سے تبدیل کر دیا ہے۔ کیونکہ میرے خیال میں شہر کا وزن فاع ہو گا جبکہ جہاں کا فعو۔
 
Top