محمد بلال اعظم
لائبریرین
جی آپ کا خیال درست ہے اور اب شعر بھی باوزن ہے۔
وارث بھائی آپ کا بہت بہت شکریہ۔
جی آپ کا خیال درست ہے اور اب شعر بھی باوزن ہے۔
باقی اشعار تو درست ہو گئے ہیں، لیکن یہ۔
لکھتے رہے جو اوروں کی تقدیریں خود سے ہی
ایسے ہی منصفوں سے عداوت اسے بھی تھی
اس میں روانی مار کھا رہی ہے۔
خود سے جو لکھتے رہتے تھے اوروں کی قسمتیں
کر دیا جائے تو؟
پہلی بات درست ہے، لیکن
لکھتے رہے جو اوروں کی تقدیریں خود سے ہی
میں آخر میں خود سے ہی‘ مجھے اچھا نہیں لگ رہا تھا، اس لئے بدلنے کا مشورہ دیا، اور قسمتیں سے مصرع بہتر ہو جاتا ہے۔ اسلئے میرا مشورہ بہتر لگ رہا ہے۔
تیسرا شعر واقعی بہتر ہو جاتا ہے اس مشورے سے۔ قبول کر لو۔
’اکیلا‘ بھی درست وزن میں تھا، االبتہ پورے مصرع میں صیغہ ایک ہی استعمال ہونا بہتر تھا، ایک جگہ ’ہے‘ اور دوسری جگہ ’تھا‘ غلط تو نہیں۔ لیکن جب متبادل مصرع میں یہ سقم بھی نہیں رہتا تو قبول کرنا بہترہے۔ یہ مصرع رواں بھی ہے
کتنا عجیب شخص تھا تنہا ہی رہ گیا
لیکن دوسرا مصرع بحر سے خارج ہو جاتا ہے۔ ’محفلون‘ نون کے اعلان کے ساتھ وزن میں آتا ہے۔ تمہارا مصرع ہی بہتر ہے
سارے جہاں سے جبکہ رقابت اسے بھی تھی
درست ہے بلال یہ مطلع بھی۔