ایاز صدیقی بخشوائے گا مجھے میرا سخنداں ہونا

مہ جبین

محفلین
حشر تک شافعِ محشر کا ثناخواں ہونا
بخشوائے گا مجھے میرا سخنداں ہونا
جلوہ گر ہے مرے خوابوں میں مدینے کی فضا
لے اڑا مجھ کو خیالوں کا پرافشاں ہونا
رشتہء عشقِ نبی کارِ رفو کرتا ہے
راس آیا مرے دامن کو گریباں ہونا
دامنِ ابرِ کرم نے مرے آنسو پونچھے
تارِ گریہ کو مبارک ہو رگِ جاں ہونا
آپ کے دَم سے دعاؤں کو ملا رنگِ قبول
آپ کے غم نے سکھایا مجھے خنداں ہونا
آپ کے نقشِ کفِ پا کی تجلی سے لیا
ماہ و خورشید و کواکب نے درخشاں ہونا
کاش میں بھی اُنہیں گلیوں میں بکھر جاؤں ایاز
عینِ تسکیں ہے جہاں دل کا پریشاں ہونا
ایاز صدیقی
 
Top