مؤثرہ
محفلین
آئی پھر یاد مدینے کی رلانے کے لئیے دل تڑپ اُٹھا ھے دربا میں جانے کے لیئے کاش میں اڑتا پھروں خاکِ مدینہ بن کر اور مچلتا رھوں سرکار کو پانے کے لیئے بخش دی نعت کی دولت میرے آقا نے مجھے کتنا پیارا ھے وسیلہ اُنھیں پانے کے لیئے غم نھیں چھوڑ دے یہ سارا زمانہ مجھ کو میرے آقا تو ھیں سینے سے لگانے کے لیئے یہ تو بس ان کا کرم ھے کے وہ سن لیتے ھیں ؛؛؛؛ ورنہ یہ لب کہاں فریاد سنانے کے لیئے ،،،،