ایک مفید آرٹیکل سے کچھ اقتباسات
www.jasarat.com
بخل کے معنی: کسی چیز کو مضبوطی سے پکڑ لینے، اس کا حریص بننے اور دوسروں سے روک رکھنے کے ہیں۔ اور بخل میں ’’امساک‘‘ (یعنی کسی چیز کو روک لینا) اور ’’منع‘‘ خرچ نہ کرنے، عطا نہ کرنے کی صفات پائی جاتی ہیں، مزید براں بخیل احسان سے رکنے والا شخص ہے۔
بخل معنی کے لحاظ سے کرم کا عکس ہے۔ کرم کے معنی میں عطیہ، سخاوت اور خرچ کرنا شامل ہے جبکہ بخل میں نہ صرف روکنا بلکہ خرچ کی جگہ پر روک لینا مراد ہیں۔
امام راغب اصفہانی کا قول ہے: ’’بخل ان چیزوں کو روک رکھنے کا نام ہے جسے روکنے کا آپ کو کوئی حق نہ ہو‘‘۔
---------------
بخل اورشحّ میں فرق: بخل ہی کی شدید صورت شحّ ہے، بخل انسان دوسروں کے معاملے میں کرتا ہے تو شحّ اپنوں کے معاملے میں بھی بخیلی اور حرص کا نام ہے، جو بخل سے شدید تر ہے، بلکہ خود بخل کی بھی اصل جڑ وہی ہے۔ اسی صفت کی وجہ سے آدمی دوسروں کا حق ماننا اور ادا کرنا تو در کنار، اس کی خوبی تک کا اعتراف کرنے سے جی چراتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ دنیا میں سب کچھ اسی کو مل جائے، اور کسی کو کچھ نہ ملے۔ دوسروں کو خود دینا تو کجا، کوئی دوسرا بھی اگر کسی کو کچھ دے تو اس کا دل دکھتا ہے۔ اس کی حرص کبھی اپنے حق پر قانع نہیں ہوتی، بلکہ وہ دوسروں کے حقوق پر دست درازی کرتا ہے، یا کم ازکم دل سے یہ چاہتا ہے کہ اس کے گرد و پیش جو چیز بھی اچھی ہے اسے اپنے لئے سمیٹ لے، اور کسی کے لئے کچھ نہ چھوڑے-
---------------
بخیل کی نگاہ محض دنیا کی ظاہری دولت پر ہوتی ہے اسی لئے وہ خرچ شدہ مال کو تلف شدہ سمجھتا ہے اور جمع شدہ کو عزت وشرف کی علامت۔ ایک کہاوت ہے کہ : بند مٹھی سے مصافحہ ممکن نہیں۔بخیل اپنے مال پر زندگی لگا دیتا ہے لیکن زندگی ختم ہوتے ہی مال اسے چھوڑ دیتا ہے۔بخیل کی مثال اس پیاسے اونٹ کی سی ہے جس کی پیٹھ پر پانی لدا ہو۔
خرچ کرنے والے سر آنکھوں پر اور بخیل ذلیل ہوتے ہیں، سب سے اچھا خرچ اس شخص پر ہے جسے اس کی توقع نہ ہو۔
بخیل کی بخیلی صرف مال تک محدود نہیں رہتی، بلکہ ایسا شخص اپنے تمام تصرفات میں بخل ہی برتتا ہے، محبت اور شفقت کے اظہار میں، مسکراہٹ بکھیرنے میں، تسلی وتشفی دینے میں، گویا بخیل دینے کے ہر عمل سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے۔عمر گزرنے کے ساتھ انسان کے بہت سے عیوب چھٹ جاتے ہیں لیکن بخل پہلے سے بڑھ کر جوان ہوتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بھی بخیل کہا جو ان کا ذکر آنے پر درود نہیں بھیجتا۔ حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’البخیل، من ذکرت عندہ فلم یصلّ علیّ‘‘۔ رواہ الترمذی
بخیل وہ ہے جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے تو وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔
بخل ایسا مرض ہے کہ وہ دینے کے ہر عمل پر کاٹ لگاتا ہے، اگرچہ وہ چند کلمات کے ذریعہ اظہارِ محبت ہی ہو۔
بخل کے بارے میں اسلام کی اتنی واضح ہدایات کا نتیجہ ہے کہ مسلمان امت بحیثیت قوم سب سے بڑھ کر فیاض اور فراخ دل ہیں۔
اللھم انی اعوذبک من الھم والحزن، واعوذبک من العجز والکسل، واعوذبک من الجبن والبخل، واعوذبک من غلبۃ الدین وقہر الرجال۔