بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

فاخر رضا

محفلین
اس نے نویں جماعت میں ایک میلے میں aptitude test دیا جس میں اسے معلوم ہوا کہ وہ ایک ایسا انسان ہے جس کا زندگی میں کوئی مقصد نہیں وہ aimless انسان ہے. اسے شاعری، مصوری، بانسری اور کلاسیکل ڈانس کا شوق تھا مگر ماں کی آرزو کہ میرا بیٹا ڈاکٹر بنے گا. خوب یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا سو بن گیا ڈاکٹر. یہی معلوم تھا کہ چونکہ زندگی کا کوئی مقصد نہیں لہذا کچھ بھی کرسکتے ہیں. وہ جہاں بھی گیا سیکھتا گیا. جہاں جگہ ملی نوکری کرلی اور اپنی فیلڈ بدلتا رہا. اسنے کبھی چھ ماہ سے زیادہ کی پلاننگ نہیں کی آور جب بھی کی منہ کی کھائی. اب وہ چار بچوں کا باپ ہے اور اپنے بچوں کو انسان بنانے میں مصروف.
سب سے اچھا یہ ہوتا ہے کہ کوئی مقصد نہ ہو، جو سامنے آتا جائے لیتے رہو اور ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتے رہو. اس طرح خدا مدد کرتا رہے گا اور کبھی ہاتھ نہیں چھوڑے گا
 

جاسمن

لائبریرین
ایک خاتون پرائیویٹ سکول میں عرصہ 13 سال سے پڑھا رہی ہیں۔ بہت اچھا سکول ہے۔ ہوتے ہوتے وہ مڈل ونگ میں آگئیں۔ بہت سی تربیتی ورشاپز بھی کر چکی ہیں۔ ماسٹرز کے علاوہ بھی کچھ کورسز کیے ہیں۔ نئی پرنسپل ذہین و فطین، حاکمانہ مزاج رکھنے والی، دوسروں کو بے عزت کرنے والی شخصیت ہیں۔ اگر آپ نے چاک اور ڈسٹر والی فلم دیکھی ہے تو سمجھ جائیں کہ اس سکول کا ان دنوں کچھ ایسا ہی حال ہے۔ کچھ لوگوں کو نکال چکی ہیں۔ کچھ کے خلاف سازشوں کے تار بُنتی رہتی ہیں۔ خاتون کے خلاف بھی سازش کا ایک تار بنا گیا۔ خاتون اُس سازش میں پھنس گئیں۔ پھر انھیں بے عزت کیا گیا اور ساری بات لکھ کے دینے کو کہا گیا۔ خاتون بیوہ ہیں اور جوان بچیوں کا ساتھ ہے۔ روزی کا کوئی ذریعہ نہیں۔ معافی مانگی۔ نہیں جی لکھ کے دیں۔۔۔۔وہ پریشان کہ بیوہ عورت ہوں۔۔۔کوئی اور ذریعۂ آمدنی نہیں،آخر کیا کروں؟ ۔پرنسپل کی رشتہ دار کو لے کے اُن کے گھر گئیں ،مزید معافی مانگی تو آئندہ محتاط رہنے کی شرط پہ معافی ملی۔ مزید یہ کہ انھیں چھوٹی کلاسز میں بھیج دیا گیا۔
خاتون روتی تھیں اور کہتی تھیں کہ مجھے لگتا ہے کہ چوک میں میرا دوپٹہ اُتار لیا گیا۔ میں خود کو سخت بے عزت محسوس کر رہی ہوں۔ میں اپنی نظروں میں گر گئی۔ میں غیر محفوظ محسوس کرتی ہوں۔ بہت پریشان، بہت افسردہ، بہت دل شکستہ۔ دعائیں دیں۔۔۔اور بہت سی دعاؤں کے ساتھ یہ بھی کہا۔۔۔
"اللہ اِس ساری صورتحال سے آپ کے حق میں بہترین نتائج نکالے۔"
ابھی چند دن گذرے ہیں۔ شاید ہفتہ بھی پُورا نہیں ہوا۔۔۔۔انھیں ایک پرائیویٹ کالج میں لکچررشپ مل گئی۔۔۔بہت عزت کے ساتھ۔۔ڈھیروں لوگوں میں سے انھیں چُنا گیا۔ پہلے سے کہیں بہتر تنخواہ۔ ان کے ساتھ چائے پینے کو اعزاز مانا گیا۔ انھیں اساتذہ کی تربیت کی ذمہ داری سونپی گی۔ بڑی کلاسز ملیں۔ پرنسپل نے کہا کہ آپ میری دعاؤں کی قبولیت کے طور پہ ہمارے کالج کو ملی ہیں۔
میرا کل کا کیفیت نامہ اسی کہانی کے تناظر میں تھا۔
اللہ بڑا رحیم ہے۔ بار بار رحم کرنے والا۔ دعائیں قبول کرنے والا۔
الحداللہ رب العالمین۔
 
Top