اس نے نویں جماعت میں ایک میلے میں aptitude test دیا جس میں اسے معلوم ہوا کہ وہ ایک ایسا انسان ہے جس کا زندگی میں کوئی مقصد نہیں وہ aimless انسان ہے. اسے شاعری، مصوری، بانسری اور کلاسیکل ڈانس کا شوق تھا مگر ماں کی آرزو کہ میرا بیٹا ڈاکٹر بنے گا. خوب یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا سو بن گیا ڈاکٹر. یہی معلوم تھا کہ چونکہ زندگی کا کوئی مقصد نہیں لہذا کچھ بھی کرسکتے ہیں. وہ جہاں بھی گیا سیکھتا گیا. جہاں جگہ ملی نوکری کرلی اور اپنی فیلڈ بدلتا رہا. اسنے کبھی چھ ماہ سے زیادہ کی پلاننگ نہیں کی آور جب بھی کی منہ کی کھائی. اب وہ چار بچوں کا باپ ہے اور اپنے بچوں کو انسان بنانے میں مصروف.
سب سے اچھا یہ ہوتا ہے کہ کوئی مقصد نہ ہو، جو سامنے آتا جائے لیتے رہو اور ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتے رہو. اس طرح خدا مدد کرتا رہے گا اور کبھی ہاتھ نہیں چھوڑے گا