عسکری
معطل
زندگی نے اتنے کم وقت میں وہ وہ سبق دے دیے ہیں کہ اب سوچنے کا دل نہیں کرتا دماغ ماؤف ہو جاتا ہے ان تبدیلیوں کو دیکھ کر کیا سے کیا ہو گئی زندگی ۔ میں ابھی تک شاید حیران و پریشان ہوں اپنی موجودہ زندگی سے ۔لڑکپن کا خاتمہ شاید 2000 میں ہو گیا تھا ۔ ان 12 سالوں میں عجیب وجیب راستے طئے کیے ہیں نا جانے کیا مستقبل ہے پر کیا وہ سب کچھ واپس آ سکتا ہے ؟۔ شاید نہیں ۔ انسان کسی کی آغوش سے نکل کر شاید مظبوط ہوتا ہے یا بے آسرا ہو کر پر ہوتا ضرور ہے ۔ اب جب کسی کا سایہ نہیں رہا تو زندگی کی دھوپ میں تپ کر عجیب سی طاقت کا احساس ہوتا ہے ہوا میں اڑتے ہوئے سوچیں ماضی کی آتی ہیں تو لگتا ہے ہم کتنے کمزور تھے ۔انسان بہت طاقتور مخلوق ہے اگر سہارا لینا چھوڑ دے ۔ اکثر سوچ آتی ہے جو کچھ ماضی میں کیا سوچا ۔ عقیدہ دوست ساتھی فیملی لٹا کر آج جس مقام تک پہنچے ہیں کیا یہ ہمیشہ رہے گا طاقت کا جو نشہ آج چھایا ہے کیا ہمیشہ رہے گا؟ یہیں آ کر ارادے ڈگمگا جاتے ہین اور لگتا ہے نہیں بلکہ اب پہلے سے کم وقت ہے کیونکہ آدھی سے زیادہ گزر چکی ۔اب بھی افسوس ہوتا ہے سب کچھ پا کر اپنے آپ پر ۔ کاش یہ وجود ہوتا ہی نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔