میرے سسرال میں یہ لفظ بولا جاتا ہے۔
اردو میں: بچھانا (مصدر)، بچھاؤنی (بچھانے کی چیز) کوئی بھی ہو سکتی ہے: گدا، تلائی؛ وغیرہ۔
کپڑے کی قسم اور بُنائی کے لحاظ سے نام بھی الگ الگ ہو سکتے ہیں: دری، چٹائی؛ وغیرہ۔
پنجابی میں یہی وچھاونا اور وچھاونی ہے۔ کہیں وچھائی ہو گیا، تو کہیں جُلّی بھی ہو گیا۔
لام مشدد کے ساتھ: جُ ل ل ی (اسمِ تصغیر ہے)، اس کے مقابل اسم مکبر "جُلّا" ہے۔ کبھی جُل بھی کہتے ہیں۔
جُلی بچھانے کی چیز ہوئی اور جُل یا جُلا اوڑھنے کی۔ اس کو رضائی کہہ لیجئے۔ "لیف" (یائے مجہول کے ساتھ) بھی کہتے ہیں، جو دراصل عربی لفظ "لحاف" کی پنجابی صورت ہے۔ معانی: لپٹنا، لپیٹنا۔