بدلتے الفاظ

پہلے گھر میں آٹا گوندھنے والے برتن کوتسلا کہتے تھے جو اب تھال کہلاتا ہے ۔
باس ایک برتن کے لئے بہت سارے نام ہیں حضرت!
تسلا، تھال، کنالی، صحنک، ترامی، کونڈا؛ وغیرہ جو مختلف طبقوں میں رائج ہیں اور ایک دوسرے کے ہاں سمجھے بھی جاتے ہیں۔
 

عظیم

محفلین
باس ایک برتن کے لئے بہت سارے نام ہیں حضرت!
تسلا، تھال، کنالی، صحنک، ترامی، کونڈا؛ وغیرہ جو مختلف طبقوں میں رائج ہیں اور ایک دوسرے کے ہاں سمجھے بھی جاتے ہیں۔
ہمارے ہاں، ایک لفظ 'پرات' بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
 
زبان محض لفظوں کا مجموعہ نہیں ہوا کرتی۔ یہ باضابطہ طور پر ایک زندہ معاشرتی مظہر ہے اور اس میں اشیاء انفس سب شامل ہیں۔ معاشرت بجائے خود ایک جیتی جاگتی قدر بلکہ ام الاقدار ہے۔
یونیورسٹی کے زمانے میں ہمیں ایک سبق پڑھایا گیا "دی لاسٹ لیسن" اس میں ہمارے ٹیچر نے ہمیں سمجھایا تھا کہ زبان محض ایک زبان نہیں ہوتی بلکہ ایک تہذیب کی نمائندہ ہوتی ہے ۔ آپ نے اس بات کو تفصیل سے سمجھا دیا۔ جزاک اللہ
 

فرقان احمد

محفلین
ہمارے ہاں چهوٹے بچوں کے نیچے بچهانے والے کپڑے کو وچهائی کہتے ہیں
حسیب بھیا! اگر گوگل کی بورڈ انسٹال کر لیں تو زیادہ بہتر ہو گا۔ اسکرین شاٹ میں اپنا مراسلہ ملاحظہ فرمائیے۔
Captur3e.jpg
 
آپ کے یہ سنہری الفاظ اس موضوع پر نصاب کی کتابوں میں نقل کئے جانے کے قابل ہیں سر، بہت شکریہ
نصاب کی بھی خوب کہی!
:bulgy-eyes: نصاب کا مفہوم اب کے یہ ہو گیا ہے: جسے پڑھنا ہے اور یاد رکھنا ہے، امتحان ہو جانے تک، اور بس! :glasses-nerdy:
 
میرے سسرال میں یہ لفظ بولا جاتا ہے۔
اردو میں: بچھانا (مصدر)، بچھاؤنی (بچھانے کی چیز) کوئی بھی ہو سکتی ہے: گدا، تلائی؛ وغیرہ۔
کپڑے کی قسم اور بُنائی کے لحاظ سے نام بھی الگ الگ ہو سکتے ہیں: دری، چٹائی؛ وغیرہ۔
پنجابی میں یہی وچھاونا اور وچھاونی ہے۔ کہیں وچھائی ہو گیا، تو کہیں جُلّی بھی ہو گیا۔
لام مشدد کے ساتھ: جُ ل ل ی (اسمِ تصغیر ہے)، اس کے مقابل اسم مکبر "جُلّا" ہے۔ کبھی جُل بھی کہتے ہیں۔
جُلی بچھانے کی چیز ہوئی اور جُل یا جُلا اوڑھنے کی۔ اس کو رضائی کہہ لیجئے۔ "لیف" (یائے مجہول کے ساتھ) بھی کہتے ہیں، جو دراصل عربی لفظ "لحاف" کی پنجابی صورت ہے۔ معانی: لپٹنا، لپیٹنا۔
 
ہمارے ہاں، ایک لفظ 'پرات' بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
جی، بسا اوقات یہ چیز بھی نام میں شامل ہو جاتی ہے کہ کوئی شے بنی ہوئی کس چیز سے ہے یا کیسے ہے۔
مثال کے طور پر گھڑا، چاٹی وغیرہ مٹی کے بنتے ہیں اور ان کو بھٹی میں پکایا جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک چیز (یہی استعمال) دھات کی بنی ہوتی ہے، اسے گھڑا یا چاٹی کی بجائے، دوہنا، دوہنی، ڈوہنا، ڈوہنی کہتے ہیں۔ اوپر دری، چٹائی، جلی، تلائی، گدا، وچھاؤنی وغیرہ کے ساتھ لیف، لحاف، جلا، وغیرہ کا ذکر ہوا۔ نہالی اور کمبل کا ذکر ہونے سے رہ گیا؛ نام تو موجود ہیں۔ وغیرہ۔
 
ایک لفظ کھڑپینچ بطور مزاح سنا ہے اس کا معنی کیا ہے کوئی صاحب بتا سکتے ہیں؟
اس کا مفہوم کچھ یوں ہے
اٹھ اٹھ کر بولنے والا
بڑبولا
وغیرہ

کھڑپینچ کثیر المعنی الفاظ ہے جسکو جگہ جگہ استعمال کیا جا سکتا جیسے کوئی بندہ غلط ہو لیکن پھر بھی "سر ڈھائی" رکھے-
نیز جو بندہ ایدھر اُدھر اپنی ٹانگ اڑانا ضروری سمجھے-
 
ادارہ شدید حریان و پریشان بلکہ جنگل بیابیاں ہے کہ یہاں بتلائے گئے کثریتی الفاظ سے واسطہ روز مرہ کے معمول میں پڑتا ہے- شائد ہی کوئی ایسا لفظ ہو جسکو باقاعدہ متروک وغیرہ کہا جائے-

جیسا کہ یہ پنجابی الفاظ سیساں، سفنہ، تیویں وغیرہ اب روزمرہ استعمال میں عام نہیں، البتہ یہ بھی شعر و ادب میں موجود و زندہ و جاوید ہیں- وغیرہ وغیرہ
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک لفظ کھڑپینچ بطور مزاح سنا ہے اس کا معنی کیا ہے کوئی صاحب بتا سکتے ہیں؟
ایسا شخص جو آپ کی بات کم سمجھے اور اپنی زیادہ ہانکے اور اس وجہ سے آپ اس سے دور رہنا چاہیں ۔ یہ کھڑپینچ کہلاتا ہے۔
اس بات کو مزید واضح کرنے کے لیے کم اور زیادہ سے پہلے 'بہت' لگا لیا جائے۔
 
Top