شاہد شاہنواز
لائبریرین
فاتح ۔۔۔ یقینا آپ درست کہہ رہے ہیں، بقول اقبال: وہ قوم نہیں لائق ہنگامہ فردا، جس قوم کی تقدیر میں امروز نہیں ہے۔۔۔ فردا کا مطلب یہی نکلتا ہے۔۔۔ رہی مذکر اور مونث دونوں ہونے کی بات تو یہ ہمارے علم میں نہیں تھی (بالکل اسی طرح جیسے فردا کو ہم نے مستقبل سمجھا۔۔۔ ) کہ کوئی لفظ مذکراور مونث دونوں بھی ہوسکتا ہے، حالانکہ یہ معلوم تھا کہ کچھ الفاظ ترجمہ ہو کر آتے ہیں یا جوں کے توں اپنائے جاتے ہیں تو بعض اوقات مذکر سے مونث اور مونث سے مذکر ہوجاتے ہیں،