اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمد احسن سمیع راحلؔ صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
~~~~~~~~~~
آساں ہے دلِ ماہئ بے آب میں رہنا
مشکل ہے ، ہمارے دلِ بے تاب میں رہنا !
خلوت میں مِلو اُس سے کہ جلوت میں مِلو تم
دونوں ہی جگہ عشق کے آداب میں رہنا
نازک بدن اتنے ہو ، کہیں ٹھنڈ نہ لگ جائے
کمرے میں تم اپنے ، شبِ مہتاب میں رہنا
قیدی کوئی رہتا ہے کسی جیل میں جیسے
ویسے ہی تم اِس عالمِ اسباب میں رہنا
تھا ان کی طبیعت میں تو پہلے سے ہی رومان
راس آتا نہ کیسے انہیں پنجاب میں رہنا
ہر تارِ نفَس میں تمہیں محسوس کروں مَیں
تم دل میں تو ہو ، اب مِرے اعصاب میں رہنا
دریا میں ، سمندر میں ، جو رہنے کا ہو عادی
کب اُس کے لیے سہل ہے تالاب میں رہنا !
اوقات میں رہنے کا تمہیں نسخہ بتاؤں ؟
دو چار منٹ حلقۂ احباب میں رہنا !
کرتا جو نہ مَیں بحرِ محبت کا تقاضہ
پڑتا نہ مجھے ہجر کے گرداب میں رہنا
جس خواب کی تعبیر تمہیں چاہیے اشرف !
کھوئے ہوئے ہر وقت تم اُس خواب میں رہنا
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمد احسن سمیع راحلؔ صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
~~~~~~~~~~
آساں ہے دلِ ماہئ بے آب میں رہنا
مشکل ہے ، ہمارے دلِ بے تاب میں رہنا !
خلوت میں مِلو اُس سے کہ جلوت میں مِلو تم
دونوں ہی جگہ عشق کے آداب میں رہنا
نازک بدن اتنے ہو ، کہیں ٹھنڈ نہ لگ جائے
کمرے میں تم اپنے ، شبِ مہتاب میں رہنا
قیدی کوئی رہتا ہے کسی جیل میں جیسے
ویسے ہی تم اِس عالمِ اسباب میں رہنا
تھا ان کی طبیعت میں تو پہلے سے ہی رومان
راس آتا نہ کیسے انہیں پنجاب میں رہنا
ہر تارِ نفَس میں تمہیں محسوس کروں مَیں
تم دل میں تو ہو ، اب مِرے اعصاب میں رہنا
دریا میں ، سمندر میں ، جو رہنے کا ہو عادی
کب اُس کے لیے سہل ہے تالاب میں رہنا !
اوقات میں رہنے کا تمہیں نسخہ بتاؤں ؟
دو چار منٹ حلقۂ احباب میں رہنا !
کرتا جو نہ مَیں بحرِ محبت کا تقاضہ
پڑتا نہ مجھے ہجر کے گرداب میں رہنا
جس خواب کی تعبیر تمہیں چاہیے اشرف !
کھوئے ہوئے ہر وقت تم اُس خواب میں رہنا