فیضان قیصر
محفلین
اس طرح ٹالو نا بے اعتنا ہو کر
میں یہاں آیا ہوں تم تک تبا ہوکر
لینگے بدلہ تمھارے روٹھنے کا جاں
ہم کسی بات پہ تم سے خفا ہوکر
اک گلہ ہے تمھاری دوستی سے یار
تنگ کرتے ہو تم بھی آشنا ہوکر
پایا ہے زندگی بھر دردِ دل ہم نے
مخلص و با ضمیر و با وفا ہوکر
پھر کسی کام کا رہتا نہیں انساں
چشم و مژگاں اے جاں کا مبتلا ہو کر
گو گزر جاتا ہے ہر ایک دن فیضان
بے دلی سے مگر زور آزما ہوکر
میں یہاں آیا ہوں تم تک تبا ہوکر
لینگے بدلہ تمھارے روٹھنے کا جاں
ہم کسی بات پہ تم سے خفا ہوکر
اک گلہ ہے تمھاری دوستی سے یار
تنگ کرتے ہو تم بھی آشنا ہوکر
پایا ہے زندگی بھر دردِ دل ہم نے
مخلص و با ضمیر و با وفا ہوکر
پھر کسی کام کا رہتا نہیں انساں
چشم و مژگاں اے جاں کا مبتلا ہو کر
گو گزر جاتا ہے ہر ایک دن فیضان
بے دلی سے مگر زور آزما ہوکر