نوید ناظم
محفلین
جو مجھے انتظار ہے ابھی تک
راستے میں بہار ہے ابھی تک
ہو سکے تو ستاؤ اور مجھے
میرے دل کو قرار ہے ابھی تک
اِس محبت میں پھنس نہ جانا پھر
دیکھ! راہِ فرار ہے ابھی تک
ایک مدت ہوئی چلا گیا وہ
آنکھ کیوں اشک بار ہے ابھی تک
وہ مِرے دل سے کھیل سکتا ہے
اُس کو یہ اختیار ہے ابھی تک
عشق ہی ماند پڑ گیا شاید
حسن پر تو نکھار ہے ابھی تک
اُس نے آنکھوں سے کچھ پلایا تھا
یہ جو ہم کو خمار ہے ابھی تک
اور بھی بے وفائی کیجے گا
آپ پر اعتبار ہے ابھی تک
راستے میں بہار ہے ابھی تک
ہو سکے تو ستاؤ اور مجھے
میرے دل کو قرار ہے ابھی تک
اِس محبت میں پھنس نہ جانا پھر
دیکھ! راہِ فرار ہے ابھی تک
ایک مدت ہوئی چلا گیا وہ
آنکھ کیوں اشک بار ہے ابھی تک
وہ مِرے دل سے کھیل سکتا ہے
اُس کو یہ اختیار ہے ابھی تک
عشق ہی ماند پڑ گیا شاید
حسن پر تو نکھار ہے ابھی تک
اُس نے آنکھوں سے کچھ پلایا تھا
یہ جو ہم کو خمار ہے ابھی تک
اور بھی بے وفائی کیجے گا
آپ پر اعتبار ہے ابھی تک