نوید ناظم
محفلین
ہم کو فرصت ملی تو جی لیں گے
زندگی طاق پر ابھی رکھ دو
کیوں اندھیروں سے رات خائف ہے
اس کے سینے میں روشنی رکھ دو
کیا پتہ دل کو یوں قرار آئے
میرے سینے پہ ہاتھ ہی رکھ دو
روشنی کیوں اگل رہا ہے شمس
حلق میں اس کے تیرگی رکھ دو
پھر یہ دریا نہیں چھلک سکتا
بس کناروں پہ تشنگی رکھ دو
اس سے پہلے کہ عشق جاں دے دے
حسن سے لے کے دلکشی رکھ دو
زندگی طاق پر ابھی رکھ دو
کیوں اندھیروں سے رات خائف ہے
اس کے سینے میں روشنی رکھ دو
کیا پتہ دل کو یوں قرار آئے
میرے سینے پہ ہاتھ ہی رکھ دو
روشنی کیوں اگل رہا ہے شمس
حلق میں اس کے تیرگی رکھ دو
پھر یہ دریا نہیں چھلک سکتا
بس کناروں پہ تشنگی رکھ دو
اس سے پہلے کہ عشق جاں دے دے
حسن سے لے کے دلکشی رکھ دو