برائے اصلاح (بحر رمل)

نوید ناظم

محفلین
وہ مرا غم کو چھپانا دیکھے
اس سے پہلے کہ زمانہ دیکھے

دشت میں کون بھلا جائے اب
کون مجنوں کا ٹھکانہ دیکھے

وہ بس اک بار بلا لے مجھ کو
اور محفل میں پھر آنا دیکھے

دوست ہم بھی یہیں کے باسی ہیں
ہم نے بھی طورِ زمانہ دیکھے

اُس نے جس طرح گرایا مجھ کو
کوئی نظروں سے گرانا دیکھے

کون آئے گا دلِ ویراں میں
کوئی کیوں گھر یہ پرانا دیکھے
 

الف عین

لائبریرین
روز کتنی غزلیں کہہ رہے ہو؟
یہ غزل ٹھیک ہی ہے۔ لیکن مجھے ذاتی طور پر پسند نہیں آئی، محض تک بندی لگ رہی ہے۔

دوست ہم بھی یہیں کے باسی ہیں
اس کی رواں صورت کا سوچو۔ اب چبا کر نوالہ نہیں دیتا!!!
 

نوید ناظم

محفلین
روز کتنی غزلیں کہہ رہے ہو؟
یہ غزل ٹھیک ہی ہے۔ لیکن مجھے ذاتی طور پر پسند نہیں آئی، محض تک بندی لگ رہی ہے۔

دوست ہم بھی یہیں کے باسی ہیں
اس کی رواں صورت کا سوچو۔ اب چبا کر نوالہ نہیں دیتا!!!
سر دو چار دن میں اک آدھ غزل ہو رہی ہے ابھی ، نہ ہو تو مہینوں کوئی شعر بھی نہیں ہوتا۔۔۔
اس شعر کو نکال ہی دیا سر' غزل بذات خود عامیانہ ہے اس پر اور محنت لا حاصل ہو گی۔
 
Top