برائے اصلاح : ترے کلام میں اشرف اگر نیا پن ہے

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین سر !
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔

~~~~~~~~~

تِرے کلام میں اشرف ! اگر نیا پن ہے
تو پھر یہ طے ہے کہ فیوچر تِرا بھی روشن ہے

اُسے بھلانا ، مِرے بس کا کام تھا ہی نہیں
وہ مجھ کو یاد ہے اب تک ، تو بس یہ ریزن ہے

یہ اور بات ، پری زاد وہ نہیں ہے ، مگر
رخ اُس حسین کا ، پریوں کی طرح روشن ہے

ہمارے بیچ فقط دوستی ہے ، جھوٹ ہے یہ
ہمارے بیچ ، ضرور اور کوئی بندھن ہے !

سوال ہی نہیں اٹھتا ہے ناغہ کرنے کا
کہ اپنے ملنے کا مرکز ، بس ایک ٹیوشن ہے

وہ مجھ سے پیار بہت کرتی تھی ، یہ سچ ہے مگر
اب اُس کا نام نہ لے ، وہ کسی کی دلہن ہے

کہا جو میں نے ، مناسب نہیں ہے ایسا لباس
تو ہنس کے بولے وہ ، یہ آج کل کا فیشن ہے

فراق دھوپ کی گرمی سی دائمی ہے مگر
وصال جیسے فقط بارشوں کا سیزن ہے

میں اِس غزل پہ اگر داد دیتا انگلش میں
تو کہتا ، یہ غزل اشرف میاں کی ، اِے ون ہے
 
تِرے کلام میں اشرف ! اگر نیا پن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ مصرع تو بہت جاندار ہے
تو پھر یہ طے ہے کہ فیوچر تِرا بھی روشن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر اِس مصرعے نے مصرعۂ اولیٰ کی جان لے لی، افسوس ! بحر اور اُردُو کا مذاق ، دونوں فیوچر قبول نہیں کررہے
جیسا کہ عبدالروؤف بھائی نے فرمایا مجھے بھی یہی لگتا ہے جیسےیہ مزاحیہ قسم کی چیز ہے۔خیر پہلا شعر پڑھ کر جی میں آئی کہ اسے مشرف بہ اردو کیجیے سو:
اگر کلام میں اشرف کوئی نیا پن ہے
تو پھر یہ طے ہے کل آپ کا بھی روشن ہے/تو پھر یہ طے ہے کہ آیندہ تیرا روشن ہے

اُسے بھلانا ، مِرے بس کا کام تھا ہی نہیں
وہ مجھ کو یاد ہے اب تک ، تو بس یہ ریزن ہے
،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں ریزن کی جگہ کارن آسکتا ہے مگر کیونکہ آپ نے انگریزی قافیوں کا خاکہ بنا رکھا ہوگا اس لیے ریزن ہی لائے

یہ اور بات ، پری زاد وہ نہیں ہے ، مگر
رخ اُس حسین کا ، پریوں کی طرح روشن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں لگتا ہے ریزن کا ہم صوت نہیں ملا مگر دیکھ لیں اُردو کا روشن کیسا بھلا لگ رہا ہے،واہ!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رُخ اُس حسین کا پریوں سے بڑھ کے روشن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بھی ہوسکتا ہے

ہمارے بیچ فقط دوستی ہے ، جھوٹ ہے یہ
ہمارے بیچ ، ضرور اور کوئی بندھن ہے !
!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں آپ خوامخواہ ابہام پیدا کرتے ہوئے اانگریزی الفاظ نہیں انگلش مذاق کی طرف چلدئیے
ہماری روحوں کا آپس میں ایک بندھن ہے

سوال ہی نہیں اٹھتا ہے ناغہ کرنے کا۔۔۔۔۔۔۔یہ بات اگر زور دیتے ہوئے کہیں گے تو یوں ہوگا:’’ سوال ہی پیدا نہیں ہوتاکہ میں ناغہ کروں یا مجھ سے ناغہ ہو یا ناغہ کرنے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتالیکن یہ انداز بحرمیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لانا پڑے گا۔ ’’سوال پیدا نہیں ہوتا ناغہ کرنے کا‘‘
کہ اپنے ملنے کا مرکز ، بس ایک ٹیوشن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ٹیوشن سینٹر تو ہو سکتا ہے خالی ٹیوشن نہیں مقامِ ٹیوشن بھی کہاجاسکتا ہے اگر کسی طرح لایا جاسکے تواور ٹیوشن وزن میں بھی نہیں سمارہا

وہ مجھ سے پیار بہت کرتی تھی ، یہ سچ ہے مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر اگلے مصرعے میں اب اس کا نام نہ لے کہنا ہے تو پہلے مصرعے میں وہ تجھ سے پیار بہت کرتی تھی یہ سچ ہے مگر، کہیں
اب اُس کا نام نہ لے ، وہ کسی کی دلہن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ تجھ سے پیار بہت کرتی تھی یہ سچ ہے مگر،،،،،،،، اب اس کا نام نہ لے وہ کسی کی دلہن ہے

کہا جو میں نے ، مناسب نہیں ہے ایسا لباس
تو ہنس کے بولے وہ ، یہ آج کل کا فیشن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک یہاں لفظ فیشن انگریزی کا خوب کھپایا آپ نے،واہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو ہنس کے بولے وہ آج کل یہ فیشن ہے / آج کل کا فیشن ہے

فراق دھوپ کی گرمی سی دائمی ہے مگر،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،فراق موسمِ گرما میں جلتا دشت ہے گر/فراق موسمِ گرمامیں جلتی ریت ہے گر
وصال جیسے فقط بارشوں کا سیزن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وصال فصلِ بہاراں میں جیسے گلشن ہے

میں اِس غزل پہ اگر داد دیتا انگلش میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں انگلش میں داد دیتے اور اگر دیتے تو دوسرا مصرع پورے کا پور ا اُردُو بحر اور انگریزی الفاظ میں لاتے تو
تو کہتا ، یہ غزل اشرف میاں کی ، اِے ون ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شاید غزل کانیاپن جس کادعویٰ مطلعے میں ہے سچ ہوتا۔اور لفظ ’’انگلش ‘‘ کی نارسائی دیکھیں وز ن میں نہیں سمارہا۔

تبصرہ : اِسے ایک سنجیدہ غزل تو بہرحال نہیں کہیں گے۔انگریزی سے مرعوب ہونے اور کرنے کا جذبہ کارفرما ہے بحر بھی اکثر انگریزی قافیے قبول کرنے سے انکاری ہے۔ ٹک ٹاکرز کے لیے کشش ہوسکتی ہے، اِس میں۔اور ممکن ہے مشق کے لیے مفید ہو کہ رفتہ رفتہ شاعر یا شاعری دونوں میں ایک یا دونوں ہی راہِ راست پر آجائیں ۔
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
۔اگر اگلے مصرعے میں اب اس کا نام نہ لے کہنا ہے تو پہلے مصرعے میں وہ تجھ سے پیار بہت کرتی تھی یہ سچ ہے مگر، کہیں
"مجھ" کی جگہ "تجھ" میرے ذہن میں بھی آیا تھا
اب سر کا جو حکم ہو وہ کر لوں گا
شکریہ

لفظ ’’انگلش ‘‘ کی نارسائی دیکھیں وز ن میں نہیں سمارہا۔
مجھے بھی لگتا تھا کہ لفظ "انگلش" فاعلن کے وزن پر ہے
لیکن کچھ اشعار کو پڑھنے کے بعد لگا کہ اسے "فعلن" کے وزن پرباندھا جاتا ہے

نہ انڈیا میں رہے وہ نہ وہ بنے انگلش
نہ ان کو چرچ میں آنر نہ مسجدوں میں بار ( اسماعیل میرٹھی )

انگلش اگر نہ آ سکی ہندی تو سیکھ لی
اس شوخ کی نگاہ میں جاہل نہیں رہا ( ہاشم عظیم آبادی )

آپ انگلش میں بات کرتے ہیں
آپ کیا جانیں میم دال کے دکھ ( ورن آنند )

آپ کی توجہ اور تبصرہ کا بہت بہت شکریہ
جزاک اللہ خیر

ایک یہاں لفظ فیشن انگریزی کا خوب کھپایا آپ نے،واہ
بہت شکریہ

اُردو کا روشن کیسا بھلا لگ رہا ہے،واہ!
بہت شکریہ
 

عظیم

محفلین
مجھے تو قابل قبول لگ رہے ہیں یہ الفاظ!
زیادہ تر انگلش کے لفظ قافیہ میں آئے ہیں تو وہ ایک لطف پیدا کر رہے ہیں
البتہ ایک دو باتیں کہنا چاہوں گا


تِرے کلام میں اشرف ! اگر نیا پن ہے
تو پھر یہ طے ہے کہ فیوچر تِرا بھی روشن ہے
دوسرے میں الفاظ کی نشست بدلنے سے روانی بہتر ہوتی ہے
مثلاً
فیوچر بھی تیرا...


اُسے بھلانا ، مِرے بس کا کام تھا ہی نہیں
وہ مجھ کو یاد ہے اب تک ، تو بس یہ ریزن ہے
پہلے میں بہتر روانی کے لیے
اسے بھلانا مرے بس کی بات تھی ہی نہیں
دوسرے میں "یہی ریزن" کا محل معلوم ہوتا ہے
کسی طرح الفاظ کی جگہ بدل کر "یہی" لفظ فٹ کیا جا سکے تو اچھا ہے

یہ اور بات ، پری زاد وہ نہیں ہے ، مگر
رخ اُس حسین کا ، پریوں کی طرح روشن ہے
°°°° دوسرے میں روانی کی کمی لگتی ہے

ہمارے بیچ فقط دوستی ہے ، جھوٹ ہے یہ
ہمارے بیچ ، ضرور اور کوئی بندھن ہے !
°°°° "جھوٹ ہے یہ" کا ٹکڑا سوٹ نہیں کر رہا، اس کو بدلنے کی کوشش کریں
بلکہ پورا شعر ہی روانی میں کمزور لگ رہا ہے

سوال ہی نہیں اٹھتا ہے ناغہ کرنے کا
کہ اپنے ملنے کا مرکز ، بس ایک ٹیوشن ہے
°°°° "ناغہ" میں ہ کا اسقاط اچھا نہیں لگا، اس کے بدلے "چھٹی" لے آئیں تو بہت بہتر رہے گا
دوسرے میں اگر "بس اک" کر دیا جائے تو جو وزن کی گڑبڑ معلوم ہو رہی ہے وہ دور ہو سکے گی


وہ مجھ سے پیار بہت کرتی تھی ، یہ سچ ہے مگر
اب اُس کا نام نہ لے ، وہ کسی کی دلہن ہے
°°°°° "کرتی" میں ی کا اسقاط بھلا معلوم نہیں ہو رہا، دوسرے میں اگر "لے" کی جگہ"لو" لائیں؟

کہا جو میں نے ، مناسب نہیں ہے ایسا لباس
تو ہنس کے بولے وہ ، یہ آج کل کا فیشن ہے
°°°° "کہ یہ آج...." بہتر ہو گا

فراق دھوپ کی گرمی سی دائمی ہے مگر
وصال جیسے فقط بارشوں کا سیزن ہے
°°°° پہلا عجز بیانی کا شکار لگتا ہے، فراق مؤنث ہے یا مذکر؟ اور دھوپ کی گرمی دائمی کب ہوتی ہے؟

میں اِس غزل پہ اگر داد دیتا انگلش میں
تو کہتا ، یہ غزل اشرف میاں کی ، اِے ون ہے
°°°°دوسرا روانی میں کمزور
بطور خاص "تو کہتا"
اس کی جگہ کچھ اور لایا جا سکے تو اچھا ہے
 

اشرف علی

محفلین
مجھے تو قابل قبول لگ رہے ہیں یہ الفاظ!
زیادہ تر انگلش کے لفظ قافیہ میں آئے ہیں تو وہ ایک لطف پیدا کر رہے ہیں
حوصلہ افزائی فرمانے کا بہت بہت شکریہ
جزاک اللہ خیر

دوسرے میں الفاظ کی نشست بدلنے سے روانی بہتر ہوتی ہے
مثلاً
فیوچر بھی تیرا...
سر ! اس سے کہیں مفہوم تو نہیں بدل جائے گا مطلب کہیں یہ سوال تو نہیں پوچھا جائے گا کہ" فیوچر "کے ساتھ اور کیا روشن ہے جو "فیوچر" کے بعد" بھی" لایا گیا ہے ؟
پہلے میں بہتر روانی کے لیے
اسے بھلانا مرے بس کی بات تھی ہی نہیں
بہت شکریہ سر
جزاک اللہ خیر
دوسرے میں "یہی ریزن" کا محل معلوم ہوتا ہے
کسی طرح الفاظ کی جگہ بدل کر "یہی" لفظ فٹ کیا جا سکے تو اچھا ہے
جی سر !" یہی" نہیں آ پا رہا تھااس کی جگہ "یہ ہی" لانا پڑ رہا تھااس لیے "بس یہ" سے کام چلانا پڑا اور پھر جان بوجھ کر اوپر کامصرع ایسا رکھے کہ اس میں بھی"بس" آ جائے
تو کیا اس طرح چلے گا ؟
یہ اور بات ، پری زاد وہ نہیں ہے ، مگر
رخ اُس حسین کا ، پریوں کی طرح روشن ہے
°°°° دوسرے میں روانی کی کمی لگتی ہے
سر ! بدلنا ہوگا یا چل جائے گا ؟
ہمارے بیچ فقط دوستی ہے ، جھوٹ ہے یہ
ہمارے بیچ ، ضرور اور کوئی بندھن ہے !
°°°° "جھوٹ ہے یہ" کا ٹکڑا سوٹ نہیں کر رہا، اس کو بدلنے کی کوشش کریں
اب دیکھیے سر !

ہمارے بیچ فقط دوستی نہیں شاید !
ہمارے بیچ ضرور اور کوئی بندھن ہے
سوال ہی نہیں اٹھتا ہے ناغہ کرنے کا
کہ اپنے ملنے کا مرکز ، بس ایک ٹیوشن ہے
°°°° "ناغہ" میں ہ کا اسقاط اچھا نہیں لگا، اس کے بدلے "چھٹی" لے آئیں تو بہت بہتر رہے گا
دوسرے میں اگر "بس اک" کر دیا جائے تو جو وزن کی گڑبڑ معلوم ہو رہی ہے وہ دور ہو سکے گی
کیا اس طرح " سوال ہی نہیں اٹھتا ہے چھٹی کرنے کا" ؟

سر ! "ٹیوشن" فعلن کے وزن پر ہے نا ؟
وہ مجھ سے پیار بہت کرتی تھی ، یہ سچ ہے مگر
اب اُس کا نام نہ لے ، وہ کسی کی دلہن ہے
°°°°° "کرتی" میں ی کا اسقاط بھلا معلوم نہیں ہو رہا، دوسرے میں اگر "لے" کی جگہ"لو" لائیں؟
سر ! اب ؟

کبھی وہ میری تھی ، یہ بات ویسے سچ ہے، مگر
اب اس کا نام نہ لے ، وہ کسی کی دلہن ہے

"لو" میں تکلف تو نہیں ؟
کہا جو میں نے ، مناسب نہیں ہے ایسا لباس
تو ہنس کے بولے وہ ، یہ آج کل کا فیشن ہے
°°°° "کہ یہ آج...." بہتر ہو گا
سر ! بغیر فاعل کے چلے گا ؟
فراق دھوپ کی گرمی سی دائمی ہے مگر
وصال جیسے فقط بارشوں کا سیزن ہے
°°°° پہلا عجز بیانی کا شکار لگتا ہے، فراق مؤنث ہے یا مذکر؟ اور دھوپ کی گرمی دائمی کب ہوتی ہے؟
مذکر ۔
گرمی کی وجہ سے "سی" لائے تھے ، کیا وہاں "سا" کر دوں ؟
کہنا یہ تھا کہ دھوپ جس طرح ہر موسم میں ہوتی ہے اسی طرح ایک عاشق فراق کی حالت میں ہر وقت رہتا ہے، کبھی کبھی تو وصال میں بھی (وصل ہے اور فراق طاری ہے )
لیکن وصال، بارش کی طرح صرف چند دنوں کے لیے نصیب ہوتا ہے
میں اِس غزل پہ اگر داد دیتا انگلش میں
تو کہتا ، یہ غزل اشرف میاں کی ، اِے ون ہے
°°°°دوسرا روانی میں کمزور
بطور خاص "تو کہتا"
اس کی جگہ کچھ اور لایا جا سکے تو اچھا ہے
صرف "تو کہتا" ہٹانا ہے یا پورا مصرع بدلنا ہوگا سر ؟

اصلاح و رہنمائی کے لیے بہت بہت شکریہ
جزاک اللہ خیر
 

عظیم

محفلین
سر ! اس سے کہیں مفہوم تو نہیں بدل جائے گا مطلب کہیں یہ سوال تو نہیں پوچھا جائے گا کہ" فیوچر "کے ساتھ اور کیا روشن ہے جو "فیوچر" کے بعد" بھی" لایا گیا ہے ؟
سوال تو یوں بھی پیدا ہو رہا ہے، "فیوچر ترا" کے ساتھ بھی کہ اور کس کس کا فیوچر روشن ہے
"فیوچر بھی تیرا" ہی ٹھیک رہے گا، میرا نہیں خیال کہ کوئی سوال پیدا ہو رہا ہے!


جی سر !" یہی" نہیں آ پا رہا تھااس کی جگہ "یہ ہی" لانا پڑ رہا تھااس لیے "بس یہ" سے کام چلانا پڑا اور پھر جان بوجھ کر اوپر کامصرع ایسا رکھے کہ اس میں بھی"بس" آ جائے
تو کیا اس طرح چلے گا ؟
"تو اس کا ریزن ہے" کے بارے میں کیا خیال ہے؟ بولنے میں تو یہی آتا ہے کہ اس کا ایک ریزن/وجہ ہے، مگر یہاں میرا خیال ہے کہ مطلب ادا ہو رہا ہے "ایک" کے بغیر بھی!
ایک اور صورت بھی آ رہی ہے ذہن میں جو یقیناً بہتر ہے
°°مجھے وہ یاد ہے اب تک، یہی ...
پہلے مصرع میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہو گی، میرا خیال ہے کہ صیغہ ایک ہی رکھا جائے گا، یعنی پہلے میں "تھا" نہیں "ہے" لانا ہو گا۔ دونوں صورتوں میں ہی درست معلوم ہوتا ہے، آپ خود بھی غور کر لیں کہ کیا ٹھیک رہے گا۔

پری زاد والا شعر مکمل بدلنے کی ضرورت ہے، پہلے کی بنت ٹھیک نہیں لگتی اور دوسرے کی روانی!


اب دیکھیے سر !

ہمارے بیچ فقط دوستی نہیں شاید !
ہمارے بیچ ضرور اور کوئی بندھن ہے
دوسرا مصرع کیا بحر میں ہے؟ تقطیع کس طرح کر رہے ہیں؟
پہلے مصرع میں بھی جو آپ کہنا چاہتے ہیں وہ ان الفاظ سے واضح نہیں لگتا، کہیں "ہی" کی کمی ہے

ہمارے بیچ فقط دوستی ہی ہو گی، نہیں!

اب دیکھیں کچھ واضح لگ رہا ہے؟ "بیچ لفظ کا دہرایا جانا بھی اچھا نہیں ہے


کیا اس طرح " سوال ہی نہیں اٹھتا ہے چھٹی کرنے کا" ؟

سر ! "ٹیوشن" فعلن کے وزن پر ہے نا ؟
سوال والا مصرع ٹھیک
ٹیوشن کا وزن میں فعولن سمجھ رہا ہوں، جس طرح پرناؤنس کیا جاتا ہے اس حساب سے! مجھے تو یہی ٹھیک لگتا ہے، یعنی فعولن



سر ! اب ؟

کبھی وہ میری تھی ، یہ بات ویسے سچ ہے، مگر
اب اس کا نام نہ لے ، وہ کسی کی دلہن ہے

"لو" میں تکلف تو نہیں ؟
"ویسے" بھرتی کا لگ رہا ہے
لو میں تکلف کیسا؟ "لے" ہی رکھنا چاہیں تو چل جائے گا


لباس والا شعر بغیر فاعل کے کس طرح؟ میں سمجھا نہیں


فراق والے شعر میں فراق کے بعد کوما ضرور دیں، سا یقیناً بہتر ہے


مقطع میں "تو کہتا" میں حروف کا اسقاط ناگوار لگا تھا، اگر پورا مصرع بدل سکیں تو بھی ٹھیک ہے، مگر "یہ غزل اشرف میاں..." سے مصرع میں خوبصورتی ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سر ! اس سے کہیں مفہوم تو نہیں بدل جائے گا مطلب کہیں یہ سوال تو نہیں پوچھا جائے گا کہ" فیوچر "کے ساتھ اور کیا روشن ہے جو "فیوچر" کے بعد" بھی" لایا گیا ہے ؟
سوال تو یوں بھی پیدا ہو رہا ہے، "فیوچر ترا" کے ساتھ بھی کہ اور کس کس کا فیوچر روشن ہے
"فیوچر بھی تیرا" ہی ٹھیک رہے گا، میرا نہیں خیال کہ کوئی سوال پیدا ہو رہا ہے!
ایک مشورہ:

تمہارے شعر میں اشرف! اگر نیا پن ہے
تو پھر یہ طے ہے کہ فیوچر تمہارا روشن ہے
 

الف عین

لائبریرین
ایک مشورہ:

تمہارے شعر میں اشرف! اگر نیا پن ہے
تو پھر یہ طے ہے کہ فیوچر تمہارا روشن ہے
بہترین
ٹیوشن فعلن کے وزن پر زیادہ رواں لگ رہا ہے مجھے
دلہن والے شعر میں "مجھ" کی بہ نسبت "تجھ" بہتر ہے، جیسا شکیل کا مشورہ ہے
بندھن والے شعر میں دونوں مصرعوں میں "بیچ" بدلنے کی ضرورت ہے
مقطع البتہ مجھے مزاحیہ لگ رہا ہے قافیے کی وجہ سے
فراق دھوپ 'سا' .. درست ہو گا
باقی اصل اشعار بھی چل سکتے ہیں، کسی ترمیم کے بغیر بھی، اگر اشرف علی کو قبول ہوں تو
 

ارشد رشید

محفلین
جناب اعجاز عبید صاحب میں آپ کی رائے کا منتظر تھا مگر مجھے اسے پڑھ کر حیرت ہوئ-
جناب غزل تو اردو شاعری کی معراج ہے اس میں کب سے یہ روا ہوگیا کہ یوں دھڑلے سے بلا وجہ انگریزی کے الفاظ بھرنے کو جائز سمجھا جائے گا؟
اردو کے قافیوں کہ جگہ انگریزی زبان سے لفظ لا کر قافیئے کیے جائیں گے - اسکی تو جتنی مذمت کی جائے کم ہے - یہ تو زبان کو تباہ کرنے کے مترادف ہے -
میں حیران ہوں کہ یار دوست بجائے لاحول پڑھنے کے، مل کر اس کلام کی نوک پلک سنوار رہے ہیں -
اگر یہ اردو میں در آیا تو سمجھیں شاعری بھی ہماری عام بول چال کی طرح تباہ ہو جائے گی - یہ جو ہم شکوہ کرتے ہیں کہ آج کل لوگ غیر ضروری طور پر اردو میں خامخواہ انگریزی کے الفاظ بولتے ہیں جیسے میں آفس کو لیٹ ہورہا ہوں اسی طرح ہم اپنی شاعری کو بھی تباہ کر دیں گے -
یہ کوئ مزاحیہ کلا م تو ہے نہیں کہ سب چلتا ہے - اس رویئے کی تو جتنی مذمت کی جائے کم ہے -
 

اشرف علی

محفلین
سوال تو یوں بھی پیدا ہو رہا ہے، "فیوچر ترا" کے ساتھ بھی کہ اور کس کس کا فیوچر روشن ہے
"فیوچر بھی تیرا" ہی ٹھیک رہے گا، میرا نہیں خیال کہ کوئی سوال پیدا ہو رہا ہے!
سر ! الف عین سر نے محمد عبدالرؤف بھائی کا مشورہ پسند فرما لیا ہے تو اب مطلع ویسے ہی کر دیتا ہوں
تو اس کا ریزن ہے" کے بارے میں کیا خیال ہے؟ بولنے میں تو یہی آتا ہے کہ اس کا ایک ریزن/وجہ ہے، مگر یہاں میرا خیال ہے کہ مطلب ادا ہو رہا ہے "ایک" کے بغیر بھی!
ایک اور صورت بھی آ رہی ہے ذہن میں جو یقیناً بہتر ہے
°°مجھے وہ یاد ہے اب تک، یہی ...
پہلے مصرع میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہو گی، میرا خیال ہے کہ صیغہ ایک ہی رکھا جائے گا، یعنی پہلے میں "تھا" نہیں "ہے" لانا ہو گا۔ دونوں صورتوں میں ہی درست معلوم ہوتا ہے، آپ خود بھی غور کر لیں کہ کیا ٹھیک رہے گا۔
ایک شکل ۔۔۔

اسے بھلانا مِرے بس میں ہے مگر اے دوست !
مجھے وہ یاد ہے اب تک ، تو کوئی ریزن ہے
پری زاد والا شعر مکمل بدلنے کی ضرورت ہے، پہلے کی بنت ٹھیک نہیں لگتی اور دوسرے کی روانی!
میں یہ شعر نکالنے والا تھالیکن الف عین سر نے مجھ پر چھوڑ دیا ہے تو اب رکھ لیتا ہوں
دوسرا مصرع کیا بحر میں ہے؟ تقطیع کس طرح کر رہے ہیں؟
جی سر ! الف وصل کے اصول سے
پہلے مصرع میں بھی جو آپ کہنا چاہتے ہیں وہ ان الفاظ سے واضح نہیں لگتا، کہیں "ہی" کی کمی ہے

ہمارے بیچ فقط دوستی ہی ہو گی، نہیں!

اب دیکھیں کچھ واضح لگ رہا ہے؟ "بیچ لفظ کا دہرایا جانا بھی اچھا نہیں ہے
میں نے اس طرح سوچا ہے ۔۔۔

تم اور میں فقط اک دوسرے کے دوست ہے ؟ نئیں !
ہمارے بیچ ضرور اور کوئی بندھن ہے
سوال والا مصرع ٹھیک
ٹیوشن کا وزن میں فعولن سمجھ رہا ہوں، جس طرح پرناؤنس کیا جاتا ہے اس حساب سے! مجھے تو یہی ٹھیک لگتا ہے، یعنی فعولن
بہت شکریہ سر
ویسے" بھرتی کا لگ رہا ہے
لو میں تکلف کیسا؟ "لے" ہی رکھنا چاہیں تو چل جائے گا
اب دیکھیے سر !

کبھی وہ میری تھی یہ بات سچ تو ہے لیکن
اب اس کا نام نہ لے ، وہ کسی کی دلہن ہے
لباس والا شعر بغیر فاعل کے کس طرح؟ میں سمجھا نہیں
مطلب "تو ہنس کے بولےکہ یہ آج کل کا فیشن ہے" میں مجھے لگا سوال ہو سکتا ہے، کون بولا ؟
فراق والے شعر میں فراق کے بعد کوما ضرور دیں، سا یقیناً بہتر ہے
جی سر ! بہت بہت شکریہ ، جزاک اللہ خیر
مقطع میں "تو کہتا" میں حروف کا اسقاط ناگوار لگا تھا، اگر پورا مصرع بدل سکیں تو بھی ٹھیک ہے، مگر "یہ غزل اشرف میاں..." سے مصرع میں خوبصورتی ہے۔
مقطع بدل چکا ہوں سر
 

اشرف علی

محفلین
ٹیوشن فعلن کے وزن پر زیادہ رواں لگ رہا ہے مجھے
تو کیاشعر اسی طرح رہنے دوں سر ؟

سوال ہی نہیں اٹھتا ہے چھٹی کرنے کا
کہ اپنے ملنے کا مرکز ، بس ایک ٹیوشن ہے
دلہن والے شعر میں "مجھ" کی بہ نسبت "تجھ" بہتر ہے، جیسا شکیل کا مشورہ ہے
پہلا مصرع کون سا رکھوں سر ؟

وہ تجھ سے پیار بہت کرتی تھی ، یہ سچ ہے مگر
یا
کبھی وہ تیری تھی ، یہ بات سچ تو ہے لیکن
اب اس کا نام نہ لے ، وہ کسی کی دلہن ہے
بندھن والے شعر میں دونوں مصرعوں میں "بیچ" بدلنے کی ضرورت ہے
یہ چلے گا سر ؟

تم اور میں فقط اک دوسرے کے دوست ہے ، نئیں !
ہمارے بیچ ، ضرور اور کوئی بندھن ہے
مقطع البتہ مجھے مزاحیہ لگ رہا ہے قافیے کی وجہ سے
یہ مقطع دیکھیے سر !

بھلا دوں میں اسے یا اس کا انتظار کروں
کئی مہینوں سے اشرف ! مجھے یہ الجھن ہے
فراق دھوپ 'سا' .. درست ہو گا
جی سر ، بہت بہت شکریہ ، جزاک اللہ خیر
باقی اصل اشعار بھی چل سکتے ہیں، کسی ترمیم کے بغیر بھی، اگر @اشرف علی کو قبول ہوں تو
فیشن اور پری زاد والا شعر تو ویسے ہی رہنے دیتا ہوں سر
بس ریزن والا شعر دیکھ لیجیے کون سا ٹھیک ہوگا


اسے بھلانا،مرے بس کی بات ہے ہی نہیں
مجھے وہ یاد ہے اب تک ، تو بس یہ ریزن ہے
یا
اسے بھلانا مرے بس میں تھا مگر اے دوست
مجھے وہ یاد ہے اب تک ، تو کوئی ریزن ہے


اصلاح و رہنمائی کے لیے بہت بہت شکریہ سر ، جزاک اللہ خیر
 

الف عین

لائبریرین
سوال ہی نہیں اٹھتا ہے چھٹی کرنے کا
کہ اپنے ملنے کا مرکز ، بس ایک ٹیوشن ہے
مرکزکی جگہ
بس اپنے ملنے کاموقع تو َایک ٹیوشن ہے
کہیں تو؟

کبھی وہ تیری تھی ، یہ بات سچ تو ہے لیکن
بہتر ہے

تم اور میں فقط اک دوسرے کے دوست ہے ، نئیں !
ہے کہ ہیں؟
نئیں اچھا نہیں لگتا، ہیں نئیں کی جگہ پورا "نہیں" لایا جا سکتا ہے
یا
اگر آخر میں "کیا" کہیں تو؟

ریز ن کی بجائے کارن کہین تو بہتر ہو گا، مگر اے دوست والے اولی مصرعے کے ساتھ

نیا مقطع بھی درست ہے
 

اشرف علی

محفلین
مرکزکی جگہ
بس اپنے ملنے کاموقع تو َایک ٹیوشن ہے
کہیں تو؟
بنا "کہ" کے دوسرا مصرع شروع کرنے سے ربط میں کمی تو نہیں ہوگی نا سر ؟
کبھی وہ تیری تھی ، یہ بات سچ تو ہے لیکن
بہتر ہے
ٹھیک ہے سر ، بہت شکریہ
ہے کہ ہیں؟
نئیں اچھا نہیں لگتا، ہیں نئیں کی جگہ پورا "نہیں" لایا جا سکتا ہے
یا
اگر آخر میں "کیا" کہیں تو؟
جی "ہیں" ہی ہونا چاہیے
"کیا" اچھا لگ رہا
بہت بہت شکریہ سر
ریز ن کی بجائے کارن کہین تو بہتر ہو گا، مگر اے دوست والے اولی مصرعے کے ساتھ

نیا مقطع بھی درست ہے
اچھا ! بہت بہت شکریہ سر

جزاک اللہ خیر
اللہ آپ کو شاد و سلامت رکھے ، آمین۔
 

اشرف علی

محفلین
سر !کیا اب ٹھیک ہے ؟
~~~~~~~~~
تمہارے شعر میں اشرف ! اگر نیا پن ہے
تو پھر یہ طے ہے کہ فیوچر تمہارا روشن ہے

اُسے بھلانا مِرے بس میں تھا مگر اے دوست !
مجھے وہ یاد ہے اب تک ، تو کوئی کارن ہے

یہ اور بات ، پری زاد وہ نہیں ہے ، مگر
رخ اُس حسین کا ، پریوں کی طرح روشن ہے

تم اور میں فقط اک دوسرے کے دوست ہیں کیا ؟
یا
بندھے نہیں ہیں فقط دوستی کی ڈور سے ہم
ہمارے بیچ ، ضرور اور کوئی بندھن ہے

سوال ہی نہیں اٹھتا ہے چھٹی کرنے کا
بس اپنے ملنے کا موقع تو ایک ٹیوشن ہے

کبھی وہ تیری تھی ، یہ بات سچ تو ہے لیکن
اب اُس کا نام نہ لے ، وہ کسی کی دلہن ہے

کہا جو میں نے ، مناسب نہیں ہے ایسا لباس
تو ہنس کے بولے وہ ، یہ آج کل کا فیشن ہے

فراق ، دھوپ کی گرمی سا دائمی ہے مگر
وصال جیسے فقط بارشوں کا سیزن ہے

بھلا دوں میں اُسے یا اُس کا انتظار کروں ؟
کئی مہینوں سے اشرف ! مجھے یہ الجھن ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بندھے ہیں ہیں.... متبادل بہترین ہے
میں تو باقی غزل پاس کر دیتا ہوں۔دوسروں کا کیا خیال ہے؟
 
میرے خیال میں اس غزل میں صرف فیشن ایک ایسا انگریزی لفظ ہے جو بلااعتراض چل سکتا ہے، کہ اب اردو میں کثرت سے مستعمل ہے اور ایک منفرد معنی ادا کرتا ہے ... باقی انگریزی الفاظ بالکل بھرتی کے لگ رہے ہیں جو کوئی خاص تاثر چھوڑنے میں ناکام ہے.
اشرف میاں، شہرت کی خواہش بری بات نہیں مگر آپ کو شعوری فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ اپنا شمار حافی و زریون جیسوں میں کروانا چاہیں گے یا سنجیدہ شعرا میں ... ایسی غزلیں کالج کے مشاعروں میں خوب داد دلوا دیں گی، سوشل میڈیا پر مشہور وائرل بھی کروا دیں گی، لیکن اس سے زیادہ کچھ نہیں.
آپ کی شاعری میں اچھے امکانات ہیں، سو اپنے "پوٹینشل" کو بھرپور استعمال کریں.
 
Top