عاطف ملک
محفلین
اساتذہ کرام بالخصوص محترم الف عین اور محفلین کی خدمت میں یہ چند اشعار پیش ہیں۔
تنقیدی اور اصلاحی رائے سے نوازیے گا۔
ٹیگ نامہ:
محترم راحیل فاروق
محترم محمد ریحان قریشی
محترم عظیم
محترم کاشف اسرار احمد
محترم وڈے استاد جی
تنقیدی اور اصلاحی رائے سے نوازیے گا۔
تڑپ تڑپ نہ رہی، پیاس تشنگی نہ رہی
تری نگاہ سے پہلے جو تھی، وہ تھی، نہ رہی
وہ اک نگاہِ جگر پاش کیا ملی مجھ سے
مرے وجود میں ترتیبِ عنصری نہ رہی
تم آئے تھے تو بہاریں بھی کھلکھلائی تھیں
گئے جو تم تو خزاں میں بھی زندگی نہ رہی
مسابقت میں من و تو کی سب ہوا برباد
انا تو جیت گئی، حیف! دوستی نہ رہی
ہوس نے جذبہِ الفت کو یوں مقید کیا
سلوکِ عشق میں اب خود سپردگی نہ رہی
جہاں پہ سکہ بٹھایا ہے تم نے، مان لیا!
خدائے وقت تھے وہ، جن کی قیصری نہ رہی
ترے گدا کی خدائی ہے سنگِ در تیرا
جہاں میں اس سے بڑی کوئی سروری نہ رہی
چہار سو جسے ڈھونڈا تھا، دل میں تھا عاطف
ہٹے حجاب ، تو فریادِ موسوی نہ رہی
تری نگاہ سے پہلے جو تھی، وہ تھی، نہ رہی
وہ اک نگاہِ جگر پاش کیا ملی مجھ سے
مرے وجود میں ترتیبِ عنصری نہ رہی
تم آئے تھے تو بہاریں بھی کھلکھلائی تھیں
گئے جو تم تو خزاں میں بھی زندگی نہ رہی
مسابقت میں من و تو کی سب ہوا برباد
انا تو جیت گئی، حیف! دوستی نہ رہی
ہوس نے جذبہِ الفت کو یوں مقید کیا
سلوکِ عشق میں اب خود سپردگی نہ رہی
جہاں پہ سکہ بٹھایا ہے تم نے، مان لیا!
خدائے وقت تھے وہ، جن کی قیصری نہ رہی
ترے گدا کی خدائی ہے سنگِ در تیرا
جہاں میں اس سے بڑی کوئی سروری نہ رہی
چہار سو جسے ڈھونڈا تھا، دل میں تھا عاطف
ہٹے حجاب ، تو فریادِ موسوی نہ رہی
ٹیگ نامہ:
محترم راحیل فاروق
محترم محمد ریحان قریشی
محترم عظیم
محترم کاشف اسرار احمد
محترم وڈے استاد جی