محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
اصلاح کی درخواست ہے
تیرے بن۔۔۔
تیرے بن کیا جیون تھا
سونا سونا آنگن تھا
دل کی دھڑکن مدھم تھی
آنکھوں میں دھندلاپن تھا
دن کو بھی ہم دیا جلاتے
وہ تاریکی کا بن تھا
ہر سو تھا پت جھڑ کا موسم
آنکھوں میں لیکن ساون تھا
شام کے گہرے سایوں سے
کانپتا میرا تن من تھا
ہر تارا دھندلایا تھا، پر
اک تری یاد کا روشن تھا
تجھ بن ہم یوں دور رہے
بستر گویا دشمن تھا
بستر کی ہر سلوٹ میں
اک یادوں کا مدفن تھا
تیرے دم سے رونق تھی
تیرے دم سے جیون تھا
تو ہی نہ تھا جب پہلو میں
کیا جاڑا کیا ساون تھا
میری عمر کا ہر لمحہ
وقت کی بھٹی کا ایندھن تھا
اب تو ہاتھ لرزتے ہیں، پر
تیرے بن کب جوبن تھا؟
اصلاح کی درخواست ہے
تیرے بن۔۔۔
تیرے بن کیا جیون تھا
سونا سونا آنگن تھا
دل کی دھڑکن مدھم تھی
آنکھوں میں دھندلاپن تھا
دن کو بھی ہم دیا جلاتے
وہ تاریکی کا بن تھا
ہر سو تھا پت جھڑ کا موسم
آنکھوں میں لیکن ساون تھا
شام کے گہرے سایوں سے
کانپتا میرا تن من تھا
ہر تارا دھندلایا تھا، پر
اک تری یاد کا روشن تھا
تجھ بن ہم یوں دور رہے
بستر گویا دشمن تھا
بستر کی ہر سلوٹ میں
اک یادوں کا مدفن تھا
تیرے دم سے رونق تھی
تیرے دم سے جیون تھا
تو ہی نہ تھا جب پہلو میں
کیا جاڑا کیا ساون تھا
میری عمر کا ہر لمحہ
وقت کی بھٹی کا ایندھن تھا
اب تو ہاتھ لرزتے ہیں، پر
تیرے بن کب جوبن تھا؟