زبیر صدیقی
محفلین
السلام علیکم صاحبان و اساتذہ۔ ایک غزل کے ساتھ حاضر ہوں، مدعا وہی اصلاح کا ہے۔ برائے مہربانی ایک نظر کریں
الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل
مقدّر کا شغل جاری ہے اب تک
مکافاتِ عمل جاری ہے اب تک
کبھی تم تھے، تمھاری یاد ہے اب
سو خلوت میں خلل جاری ہے اب تک
وہ اِک پل تھا کہ جب بچھڑے تھے ہم تم
مگر وہ ایک پل جاری ہے اب تک
رویّوں نے، نہ رت نے، طرز بدلی
وہی ردّ و بدل جاری ہے اب تک
بنا حسرت کے جینا، اس جہاں میں
یہ حسرت، از ازل جاری ہے اب تک
یہاں پھر ’آج‘، ’کل‘ میں ڈھل رہا ہے
وہاں وعدوں میں ’کل‘ جاری ہے اب تک
ہے زلفِ یار جیسی زندگی تو
گرہ و پیچ و بل جاری ہے اب تک
والسلام۔
الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل
مقدّر کا شغل جاری ہے اب تک
مکافاتِ عمل جاری ہے اب تک
کبھی تم تھے، تمھاری یاد ہے اب
سو خلوت میں خلل جاری ہے اب تک
وہ اِک پل تھا کہ جب بچھڑے تھے ہم تم
مگر وہ ایک پل جاری ہے اب تک
رویّوں نے، نہ رت نے، طرز بدلی
وہی ردّ و بدل جاری ہے اب تک
بنا حسرت کے جینا، اس جہاں میں
یہ حسرت، از ازل جاری ہے اب تک
یہاں پھر ’آج‘، ’کل‘ میں ڈھل رہا ہے
وہاں وعدوں میں ’کل‘ جاری ہے اب تک
ہے زلفِ یار جیسی زندگی تو
گرہ و پیچ و بل جاری ہے اب تک
والسلام۔