یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
جس کے رستے میں سدا ہم نے بچھائی آنکھیں
ہائے! اس شخص نے ہم سے نہ ملائی آنکھیں
آتشِ عشق نے جب میری جلائی آنکھیں
تب تری یاد کے اشکوں سے بجھائی آنکھیں
اس کی ہر ایک ادا ہم نے بھلا دی لیکن
اس کی بس ایک کبھی بھول نہ پائی آنکھیں
اپنے دل میں تو نہ کچھ ہم نے بسایا لیکن
اپنی آنکھوں میں اسی کی ہیں بسائی آنکھیں
وہ حسیں ہم کو لگے پہلے سے بھی بڑھ کر، جب
ہم پہ اس شخص نے غصے سے اٹھائی آنکھیں
ساری دنیا میں، فقط آپ ہی بھائے ہیں اور
آپ کی سب سے زیادہ مجھے بھائی آنکھیں
اس قدر ہے مری آنکھوں میں جھجھک، شرم و ڈر
دیکھ کر ایک دفعہ اس کو جھکائی آنکھیں
مجھ سے بچھڑا تُو اگر یاد کی بارش ہوگی
سہہ نہ پائیں گی کسی طور جدائی آنکھیں
آؤ دیکھیں، کبھی ہم حسنِ خدا جی بھر کر
دیکھنے کے لئے، رب نے ہیں بنائی آنکھیں
ہم نے الفت کی نظر سے جسے دیکھا میثم
اس نے دشمن کی طرح ہم کو دکھائی آنکھیں
یاسر علی میثم
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
جس کے رستے میں سدا ہم نے بچھائی آنکھیں
ہائے! اس شخص نے ہم سے نہ ملائی آنکھیں
آتشِ عشق نے جب میری جلائی آنکھیں
تب تری یاد کے اشکوں سے بجھائی آنکھیں
اس کی ہر ایک ادا ہم نے بھلا دی لیکن
اس کی بس ایک کبھی بھول نہ پائی آنکھیں
اپنے دل میں تو نہ کچھ ہم نے بسایا لیکن
اپنی آنکھوں میں اسی کی ہیں بسائی آنکھیں
وہ حسیں ہم کو لگے پہلے سے بھی بڑھ کر، جب
ہم پہ اس شخص نے غصے سے اٹھائی آنکھیں
ساری دنیا میں، فقط آپ ہی بھائے ہیں اور
آپ کی سب سے زیادہ مجھے بھائی آنکھیں
اس قدر ہے مری آنکھوں میں جھجھک، شرم و ڈر
دیکھ کر ایک دفعہ اس کو جھکائی آنکھیں
مجھ سے بچھڑا تُو اگر یاد کی بارش ہوگی
سہہ نہ پائیں گی کسی طور جدائی آنکھیں
آؤ دیکھیں، کبھی ہم حسنِ خدا جی بھر کر
دیکھنے کے لئے، رب نے ہیں بنائی آنکھیں
ہم نے الفت کی نظر سے جسے دیکھا میثم
اس نے دشمن کی طرح ہم کو دکھائی آنکھیں
یاسر علی میثم