ایم اے راجا
محفلین
کافی عرصہ پہلے یہ غزل کہی تھی جو کہ آپریشن سے ھ گئی تھی آ ج عرض ہے۔
جنونِ عشق کو سر میں سمائے پھرتا رہتا ہوں
سرِ بازار میں خود کو لٹائے پھرتا رہتا ہوں
وہ رہنے ہی نہیں دیتا بھرم الفت کا محفل میں
جسے پلکوں پہ اپنی میں بٹھائے پھرتا رہتا ہوں
بھلا دیں گے یقینن وہ مرے دردِ مشقت کو
جنھیں میں آج کاندھوں پر اٹھائے پھرتا رہتا ہوں
زمیں پر ہیں قدم میرے مگر قد تو ذرا دیکھو
فلک کو سر پہ اپنے میں سجائے پھرتا رہتا ہوں
شہیدوں کا میں وارث ہو یہ کربل میرا ورثہ ہے
میں تیرِ ہجر سینے میں چبھائے پھرتا رہتا ہوں
کوئی آتش فشاں سا دہکتا ہے میرے اندر میں
جسے صدیوں سے سینے میں دبائے پھرتا رہتا ہوں
کوئی دیوار حائل ہے ہمارے درمیاں راجا !
پسِ دیوار کربِ دل چھپائے پھرتا رہتا ہوں