مقبول
محفلین
محترم سر الف عین
ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے
خدایا کب یہ کٹھ پتلی تماشا ختم ہوگا؟
مرے کب ملک میں جاری تماشا ختم ہو گا؟
ابھی ہیں اور بھی کافی پلاٹ اس میں بنانے
زمیں جب ختم سب ہو گی ، تماشا ختم ہو گا
ابھی ہیں قرض کی مَے پی کے میرے ہم وطن خوش
ملے گی جب نہ اک کوڑی، تماشا ختم ہو گا
محبت نام کا کچھ بھی رہے گا جب نہ باقی
سکوں کو ترسے گی ہستی، تماشا ختم ہو گا
مہذب لوگ سارے چھوڑ جائیں گے وطن جب
بچیں گے جب فقط وحشی، تماشا ختم ہو گا
سوار اس کے نذر ہو جائیں گے لہروں کی سب ہی
بھنور نگلے گا جب کشتی، تماشا ختم ہو گا
عدالت اپنی اپنی چوک پر جب سب لگا کر
بنیں گے لوگ خود قاضی، تماشا ختم ہو گا
نہ تب محفوظ شرفا کی کہیں عزت رہے گی
نہ ہوگی سر پہ اک پگڑی، تماشا ختم ہو گا
سرنگیں ہر طرف بچھ جائیں گی بارود کی، جب
جلے گی آگ میں بستی، تماشا ختم ہو گا
لہو سے قوم کے اپنے ہی جب ساری کی ساری
یہ رنگی جائے گی دھرتی، تماشا ختم ہو گا
بنا ہے ملک جب سے ، ہے تماشا تب سے جاری
رہے گا جب نہ یہ باقی ، تماشا ختم ہو گا
یہ سب مقبول ہیں اندازے ، اندازوں کا کیا ہے
خدا جب چاہے گا تب ہی تماشا ختم ہو گا
ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے
خدایا کب یہ کٹھ پتلی تماشا ختم ہوگا؟
مرے کب ملک میں جاری تماشا ختم ہو گا؟
ابھی ہیں اور بھی کافی پلاٹ اس میں بنانے
زمیں جب ختم سب ہو گی ، تماشا ختم ہو گا
ابھی ہیں قرض کی مَے پی کے میرے ہم وطن خوش
ملے گی جب نہ اک کوڑی، تماشا ختم ہو گا
محبت نام کا کچھ بھی رہے گا جب نہ باقی
سکوں کو ترسے گی ہستی، تماشا ختم ہو گا
مہذب لوگ سارے چھوڑ جائیں گے وطن جب
بچیں گے جب فقط وحشی، تماشا ختم ہو گا
سوار اس کے نذر ہو جائیں گے لہروں کی سب ہی
بھنور نگلے گا جب کشتی، تماشا ختم ہو گا
عدالت اپنی اپنی چوک پر جب سب لگا کر
بنیں گے لوگ خود قاضی، تماشا ختم ہو گا
نہ تب محفوظ شرفا کی کہیں عزت رہے گی
نہ ہوگی سر پہ اک پگڑی، تماشا ختم ہو گا
سرنگیں ہر طرف بچھ جائیں گی بارود کی، جب
جلے گی آگ میں بستی، تماشا ختم ہو گا
لہو سے قوم کے اپنے ہی جب ساری کی ساری
یہ رنگی جائے گی دھرتی، تماشا ختم ہو گا
بنا ہے ملک جب سے ، ہے تماشا تب سے جاری
رہے گا جب نہ یہ باقی ، تماشا ختم ہو گا
یہ سب مقبول ہیں اندازے ، اندازوں کا کیا ہے
خدا جب چاہے گا تب ہی تماشا ختم ہو گا