زبیر صدیقی
محفلین
السلام علیکم صاحبان ؛ اساتذہ؛
ایک اور غزل کی جسارت کر رہا ہوں۔ ذرا راہنمائی فرمائیں۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی
ہر کچھ نہیں اچھا ہے جو اچھا دکھائی دے
کائی ہمیشہ دور سے سبزہ دکھائی دے
میں تب کہوں گا "دیکھ رہا ہوں میں آئینہ"
خامی بھی میری عکس کے ہمراہ دکھائی دے
چہرے پہ چہرہ رکھ کے گماں آپ کو یہ ہے
باقی ہر ایک جیسا ہے ویسا دکھائی دے
خود سے بھی دوسروں سے بھی سچ کہہ سکو اگر
پھر یک بیک یہ زندگی سادہ دکھائی دے
چشم و نظر اگر ہے تو حسنِ نظر یہ ہو
ہو درد و غم کسی کا بھی، اپنا دکھائی دے
حیرت زدہ چلے گئے، حیرت یہ رہ گئی
کہ وقت کیوں ہمیشہ سرکتا دکھائی دے
مل جائے وہ نظر، یہی لگنے لگے زرّہ
اب تک میری نظر کو یہ دنیا دکھائی دے
والسلام
ایک اور غزل کی جسارت کر رہا ہوں۔ ذرا راہنمائی فرمائیں۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی
ہر کچھ نہیں اچھا ہے جو اچھا دکھائی دے
کائی ہمیشہ دور سے سبزہ دکھائی دے
میں تب کہوں گا "دیکھ رہا ہوں میں آئینہ"
خامی بھی میری عکس کے ہمراہ دکھائی دے
چہرے پہ چہرہ رکھ کے گماں آپ کو یہ ہے
باقی ہر ایک جیسا ہے ویسا دکھائی دے
خود سے بھی دوسروں سے بھی سچ کہہ سکو اگر
پھر یک بیک یہ زندگی سادہ دکھائی دے
چشم و نظر اگر ہے تو حسنِ نظر یہ ہو
ہو درد و غم کسی کا بھی، اپنا دکھائی دے
حیرت زدہ چلے گئے، حیرت یہ رہ گئی
کہ وقت کیوں ہمیشہ سرکتا دکھائی دے
مل جائے وہ نظر، یہی لگنے لگے زرّہ
اب تک میری نظر کو یہ دنیا دکھائی دے
والسلام