سید عمران
محفلین
مارے گئے پھر تو۔۔۔ویک اینڈ۔
یعنی آپ آج کچھ نہ کچھ کراکے ہی دم لیں گے!!!
مارے گئے پھر تو۔۔۔ویک اینڈ۔
سید صاحب، خبر یہ ہے کہ بیوی بچے واپس آ چکے ہیں اور وہ جلدی اس شرط پر واپس آئے ہیں کہ میں کمپیوٹر پر زیادہ وقت "ضائع" نہیں کروں گا۔ اس لیے مجبور ہوں۔ بقول شاعرفلسفی بھائی پر فلسفیانہ قنوطیت کے اثرات غالب ہوئے جارہے ہیں۔۔۔
چند دنوں سےسوائے ہنسنے کے کوئی بات نہیں کرتے!!!
لہٰذا محض ہنس ہنس کر کم وقت ضائع کررہے ہیں!!!بیوی بچے واپس آ چکے ہیں اور وہ جلدی اس شرط پر واپس آئے ہیں کہ میں کمپیوٹر پر زیادہ وقت "ضائع" نہیں کروں گا۔ اس لیے مجبور ہوں۔ بقول شاعر
تو شاکر آپ سیانا ہیں ساڈا چہرہ (لائکس) پڑھ، حالات نہ پچھ
ارے حضرت آپ تو سمجھدار ہو، ہنسنے کے لیے چلتے پھرتے صرف انگوٹھا ہی ہلانا ہوتا ہے۔ اب یہ مراسلے لکھتے ہوئے ہمیں جن خونخوار نظروں کا سامنا ہے اس میں چھپے خفیہ پیغام کو فقط ہم جیسا معصوم، بے ضرر اور شریف انسان ہی سمجھ سکتا ہے۔ پھر بھی محفل کا جو نشہ لگ چکا ہے اس کو چھوڑنا مشکل ہے لہذا وقتا فوقتا آپ حضرات کے مراسلوں کے دیدار کے لیے حاضر ہوتا رہوں گا۔لہٰذا محض ہنس ہنس کر کم وقت ضائع کررہے ہیں!!!
سر یہ متبادل ٹھیک رہے گا؟مکمل غزل درست ہے ماشاء اللہ
بس اس شعر میں 'مرجھائے' کا تمنائی صیغہ فٹ نہیں ہو رہا، 'مرجھا چکی ہو' لانا بہتر ہے میرے خیال میں
ہجر کی دھوپ میں جل کر جو کلی مرجھائے
وصل.....
اس شعر کا دوسرا مصرعہ مجھے بھی ٹھیک ہی لگتا ہے کہ اس میں صرف "پرانی مے" کی خاصیت کا موازنہ طاقت کے نشے سے کیا گیا ہے۔ پھر بھی اگر معنی اور الفاظ بدل کر اس کو یوں کہا جائے تو ٹھیک رہے گا؟نشہ طاقت کا اترتا نہیں جب چڑھ جائے
مے پرانی ہو بہت پھر بھی اتر جاتی ہے
یوں تو سب کو ہی سکھاتے ہو قناعت کرنا
خود پہ بنتی ہے تو یہ سوچ کدھر جاتی ہے؟
سر یہ متبادل دیکھیے ورنہ اس شعر کو نکال ہی دیتا ہوں۔ہجر کی دھوپ کی شدت سے جو مرجھاتی ہے
وہ کلی وصل کی شب پھر سے نکھر جاتی ہے
غلط قافیے کا مطلع لگتا ہے
مرجھا گئی تھی
بہتر ہو گا
جی سر بہت اچھا مصرعہ ہے۔ لیکن "ہے" کے جگہ "تھی" (جیسا آپ نے پہلے کہا تھا) شاید زیادہ مناسب ہے؟یوں کہو تو
ہجر کی دھوپ میں مرجھا سی گئی ہے جو کلی
؟؟؟