برائے اصلاح: سکونِ قلب کے لمحوں میں تیری یاد کیوں آئے

جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگراحباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔​

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
سکونِ قلب کے لمحوں میں تیری یاد کیوں آئے
جسے دل کو ستانا ہے اسے کہہ دو ابھی جائے
تجھے احساس ہمدردی مجھے ہے عاشقی کا غم
تری مجھ سے یہ دل جوئی مری غم سے بھری ہائے
محبت نام ہو میرا پکارے جب بھی تو ظالم
وفا کا لفظ ہی تیرے حسیں ہونٹوں پہ تو آئے
وہ الفت کیا نبھائے گا جو رسوائی سے ڈرتا ہو
جسے خود پر بھروسہ ہو زمانے سے وہ ٹکرائے
غموں کی تیز بارش سے ہمیشہ ڈر ہی رہتا ہے
نہ جانے کون سہہ جائے نہ جانے کون بہہ جائے
سنا دو داستاں میری کچھ اس انداز سے مجھ کو
بھرا ہے درد جو دل میں وہ آنکھوں میں سمٹ آئے
نہ دیکھو اس ستم گر کو کہ آنکھیں شوق سے پُر ہیں
نگاہوں سے اتر کر وہ کہیں دل میں نہ بس جائے
 
ذرا کچھ اور بحروں میں بھی تم غوطہ لگا آؤ
مفاعیلن کو بھی اس طرح کچھ آرام مل جائے

آپ حضرات درست فرما رہے ہیں، لیکن کچھ باتیں اختیاری نہیں ہوتی، میں بحر منتخب کر کے نہیں کہتا شعر، مصرعہ ذہن میں آتا ہے اور بس پھر چل سو چل۔ کوشش کی تھی، بحر منتخب کر کے لکھنے کی، دو ہفتے تک مطلع ہی نہیں سوجا۔ اس لیے آپ اہل علم حضرات سے گزارش ہے کہ جب تک کسی اور بحر میں آمد نہیں ہوتی، میرے اس عذر کو قبول فرمایے۔
 

عاطف ملک

محفلین
جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگراحباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
سکونِ قلب کے لمحوں میں تیری یاد کیوں آئے
جسے دل کو ستانا ہے اسے کہہ دو ابھی جائے
تجھے احساس ہمدردی مجھے ہے عاشقی کا غم
تری مجھ سے یہ دل جوئی مری غم سے بھری ہائے
محبت نام ہو میرا پکارے جب بھی تو ظالم
وفا کا لفظ ہی تیرے حسیں ہونٹوں پہ تو آئے
وہ الفت کیا نبھائے گا جو رسوائی سے ڈرتا ہو
جسے خود پر بھروسہ ہو زمانے سے وہ ٹکرائے
غموں کی تیز بارش سے ہمیشہ ڈر ہی رہتا ہے
نہ جانے کون سہہ جائے نہ جانے کون بہہ جائے
سنا دو داستاں میری کچھ اس انداز سے مجھ کو
بھرا ہے درد جو دل میں وہ آنکھوں میں سمٹ آئے
نہ دیکھو اس ستم گر کو کہ آنکھیں شوق سے پُر ہیں
نگاہوں سے اتر کر وہ کہیں دل میں نہ بس جائے
عظیم ایسی غزل لکھی ہے تم نے دل تڑپ اٹھا
میں کھانے جا رہا ہوں اب اسی غم میں سری پائے :p
اچھی غزل ہے۔
پہلے لگا قوافی میں گڑبڑ ہے۔
پھر پتا چلا ردیف کی چھٹی کرا دی ہے۔
محترمہ کی کھِچ کھِچ سے تنگ تو نہیں آگئے؟؟:eek:
محترمہ سے مراد "ردیف" ہے :p
استادِ محترم کافی عرصے سے مسند پر جلوہ افروز نہیں ہوئے۔
کیا راز ہے؟؟
 
بہت شکریہ
محترمہ کی کھِچ کھِچ سے تنگ تو نہیں آگئے؟؟:eek:
صحیح سمجھے ہیں آپ، کمبخت نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری
استادِ محترم کافی عرصے سے مسند پر جلوہ افروز نہیں ہوئے۔
کیا راز ہے؟؟
بھائی میں بھی یہی معلوم کرنا چاہ رہا ہوں، کسی کے پاس کوئی خبر ہے؟
 
تفنن برطرف.
کوئی غلط بات نہیں ہے ایک ہی بحر میں لکھنا.
مگر ایک مبتدی کی حیثیت سے جتنا زیادہ متفرق انداز سے لکھیں گے اتنا ہی ہنر نکھرے گا. خیالات میں بھی وسعت آئے گی. :)
 
ایک طریقہ تو یہ ہے کہ جو مصرع وارد ہوا ہو، اسی وقت اس کی بحر بدل لیں. :p
بس پھر ہو گئی غزل۔۔:)
تفنن برطرف.
کوئی غلط بات نہیں ہے ایک ہی بحر میں لکھنا.
مگر ایک مبتدی کی حیثیت سے جتنا زیادہ متفرق انداز سے لکھیں گے اتنا ہی ہنر نکھرے گا. خیالات میں بھی وسعت آئے گی. :)
ان شاءاللہ کوشش کروں گا
 
Top