محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگراحباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
جسے دل کو ستانا ہے اسے کہہ دو ابھی جائے
تجھے احساس ہمدردی مجھے ہے عاشقی کا غم
تری مجھ سے یہ دل جوئی مری غم سے بھری ہائے
محبت نام ہو میرا پکارے جب بھی تو ظالم
وفا کا لفظ ہی تیرے حسیں ہونٹوں پہ تو آئے
وہ الفت کیا نبھائے گا جو رسوائی سے ڈرتا ہو
جسے خود پر بھروسہ ہو زمانے سے وہ ٹکرائے
غموں کی تیز بارش سے ہمیشہ ڈر ہی رہتا ہے
نہ جانے کون سہہ جائے نہ جانے کون بہہ جائے
سنا دو داستاں میری کچھ اس انداز سے مجھ کو
بھرا ہے درد جو دل میں وہ آنکھوں میں سمٹ آئے
نہ دیکھو اس ستم گر کو کہ آنکھیں شوق سے پُر ہیں
نگاہوں سے اتر کر وہ کہیں دل میں نہ بس جائے