عاطف ملک
محفلین
"سیدھا پہن لیا کبھی الٹا پہن لیا"
یوں چار ماہ اک ہی سلُوکا پہن لیا
پڑھ کر نماز عید کی، سونے سے پیشتر
ہم نے گزشتہ روز کا کرتا پہن لیا
سلمیٰ سے عید ملنے کو جانا تھا اس کے گھر
جب اور کچھ نہ سوجھا تو برقع پہن لیا
دیکھی جو ہم نے پارہِ جاناں کی رفعتیں
چپکے سے ہم نے ان کا ہی جوتا پہن لیا
ہم کو تو چاہیے تھا بس امپورٹڈ کا ٹیگ
سو ہم نے بے حیائی کا چولا پہن لیا
اپنے ہی گھر کی بیٹیاں غیروں کو بیچ کر
بے غیرتی کا سینے پہ تمغہ پہن لیا
عیاری اور فریب کا رخ پر لیا نقاب
جمہوریت کا ظلم نے چہرہ پہن لیا
جب مر رہے تھے جلتے ہوئے لوگ راہ پر
تب بے حسی کا عینؔ نے چشمہ پہن لیا
یوں چار ماہ اک ہی سلُوکا پہن لیا
پڑھ کر نماز عید کی، سونے سے پیشتر
ہم نے گزشتہ روز کا کرتا پہن لیا
سلمیٰ سے عید ملنے کو جانا تھا اس کے گھر
جب اور کچھ نہ سوجھا تو برقع پہن لیا
دیکھی جو ہم نے پارہِ جاناں کی رفعتیں
چپکے سے ہم نے ان کا ہی جوتا پہن لیا
ہم کو تو چاہیے تھا بس امپورٹڈ کا ٹیگ
سو ہم نے بے حیائی کا چولا پہن لیا
اپنے ہی گھر کی بیٹیاں غیروں کو بیچ کر
بے غیرتی کا سینے پہ تمغہ پہن لیا
عیاری اور فریب کا رخ پر لیا نقاب
جمہوریت کا ظلم نے چہرہ پہن لیا
جب مر رہے تھے جلتے ہوئے لوگ راہ پر
تب بے حسی کا عینؔ نے چشمہ پہن لیا
آخری تدوین: