برائے اصلاح شکریہ

قلم ٹوٹا تیری غزل لکھتے لکھتے
چمن پہنچے تیرے صنم بکتے بکتے
ترے عشق سے یہ ترقی ہوئی ہے
سلگنے لگے داغِ دل دکھتے دکھتے
ادائیں جفائیں شرابی نگاہیں
ہوئے مست سارے صنم تکتے تکتے
کمر جھک گئی ناتواں باپ کی یوں
زمیں آلگا آسماں جھکتے جھکتے
 

الف عین

لائبریرین
قوافی ذرا قابل غور ہیں۔ کچھ اشعار میں ’کتے‘ اور کچھ میں ’کھتے‘ والے قوافی ہیں۔ اگر ان کو درست مان بھی لیا جائے تو ما قبل حروف کی حرکات مختف ہیں۔ لِکھتے اور جھُکتے ہم قافیہ نہیں ہ سکتے۔ مزمل شیخ بسمل
 
قوافی ذرا قابل غور ہیں۔ کچھ اشعار میں ’کتے‘ اور کچھ میں ’کھتے‘ والے قوافی ہیں۔ اگر ان کو درست مان بھی لیا جائے تو ما قبل حروف کی حرکات مختف ہیں۔ لِکھتے اور جھُکتے ہم قافیہ نہیں ہ سکتے۔ مزمل شیخ بسمل
درست فرمایا سر۔ متفق ہوں۔ قوافی غلط ہیں۔ اور اس کی وجہ حرکات کا غیر مطابق ہونا ہی ہے۔
 
Top