متلاشی
محفلین
اپنی ایک اور تازہ غزل بغرض اصلاح پیش ہے ۔۔۔!
الفت میں بھی ہم رکھتے ہیں معیار الگ
اپنی چاہت کے ہیں سب افکار الگ
اک شہرِ محبت ہے کوچۂِ دل میں
ہیں خریدار الگ واں بازار الگ
شایاں نہیں ہم کو یہ طور طریقے
اظہارِ مودّت کے ہیں اقدار الگ
انکارِ وفا کے بھی ہیں اور سلیقے
اقرارِ محبت کے بھی اطوار الگ
یوں تو چمن اور بھی ہیں دنیا میں مگر
گلزارِ محبت کے ہیں انوار الگ
ہیں زمانے میں حسیں گھر بار کئی پر
کوچہ ِٔ جاناں کے درو دیوار الگ
اہلِ محبت کی نہیں شان یہ ہرگز
ہو گفتار الگ اور کردار الگ
اندازِ بیاں گرچہ بہت خاص نہیں
کہتے ہیں کہ ذیشاں کے ہیں اشعار الگ
محمد ذیشان نصر