متلاشی
محفلین
اپنی تازہ غزل بغرض اصلاح پیشِ خدمت ہے ۔۔۔۔!
محبت سے حسیں تر اس جہاں میں اور کیا ہو گا
جو کچھ ہو گا، محبت سے نہ ہرگز ہی سوا ہو گا
جہاں والے محبت کو فسانہ ہی سمجھتے ہیں
نہ جانے راز آخر کب زمانے پر یہ وا ہو گا
محبت اک حقیقت ہے ، محبت اک عبادت ہے
یہی فرمان ہے رب کا ، کہیں تم نے سنا ہو گا
محبت کی حقیقت تم کو میں بتلاؤں کیا یارو!
سبھی معلوم ہے تم کو ، سبھی تم نے پڑھا ہو گا
نہ مرنے کا ہے غم مجھ کو ، نہ جینے کی تمناہے
عجب ہی بے قراری ہے ، نہ جانے آگے کیا ہو گا
ہمیں تو ہے یقیں کامل ترے اقرارِ الفت کا
کیا تھا تم نے جو وعدہ کبھی تو وہ وفا ہو گا
یہی اعجازِ الفت ہے ذرا سن غور سے ذیشان
یہ جذبہ ہے وہ جذبہ جو نہ ہرگز ہی فنا ہو گا !
محمد ذیشان نصر