نوید ناظم
محفلین
آپ تو نازک بدن ہیں
مان لیں، ایسا نہ کیجے
لوگ پتھر بن چکے ہیں
خود کو آئینہ نہ کیجے
کون کہتا ہے وفا کا
ٹھیک ہے' اچھا! نہ کیجے
زلف کو لہرا رہے ہیں ؟
شب کو شرمندہ نہ کیجے
مت نکالیں خود کو مجھ سے
مجھ کو یوں آدھا نہ کیجے
میرے دل سے کھیلئے آپ
بس اسے پھینکا نہ کیجے
جا رہا ہوں بزم سے میں
ٹھہریں جی! غصہ نہ کیجے
مان لیں، ایسا نہ کیجے
لوگ پتھر بن چکے ہیں
خود کو آئینہ نہ کیجے
کون کہتا ہے وفا کا
ٹھیک ہے' اچھا! نہ کیجے
زلف کو لہرا رہے ہیں ؟
شب کو شرمندہ نہ کیجے
مت نکالیں خود کو مجھ سے
مجھ کو یوں آدھا نہ کیجے
میرے دل سے کھیلئے آپ
بس اسے پھینکا نہ کیجے
جا رہا ہوں بزم سے میں
ٹھہریں جی! غصہ نہ کیجے