نوید ناظم
محفلین
ہم نے جس کو بھی جہاں دیکھا ہے
درد سینے میں نہاں دیکھا ہے
جب محبت میں وفا ہوتی تھی
تم نے وہ دور کہاں دیکھا ہے
لوٹ کر اب وہ نہیں آئے گا
دوست ہم نے بھی جہاں دیکھا ہے
حضرتِ شَیخ ہوں گے میخانے
رات ان کو بھی وہاں دیکھا ہے
درد جو لب پہ نہیں تھا وہ بھی
تیری آنکھوں میں عیاں دیکھا ہے
دل سے شعلے بھی اٹھا کرتے تھے
تم نے تو صرف دھواں دیکھا ہے
یہ محبت ہمیں راس آئے گی
ہم نے اس میں بھی زیاں دیکھا ہے
درد سینے میں نہاں دیکھا ہے
جب محبت میں وفا ہوتی تھی
تم نے وہ دور کہاں دیکھا ہے
لوٹ کر اب وہ نہیں آئے گا
دوست ہم نے بھی جہاں دیکھا ہے
حضرتِ شَیخ ہوں گے میخانے
رات ان کو بھی وہاں دیکھا ہے
درد جو لب پہ نہیں تھا وہ بھی
تیری آنکھوں میں عیاں دیکھا ہے
دل سے شعلے بھی اٹھا کرتے تھے
تم نے تو صرف دھواں دیکھا ہے
یہ محبت ہمیں راس آئے گی
ہم نے اس میں بھی زیاں دیکھا ہے