برائے اصلاح ( فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن )

نوید ناظم

محفلین
جی جی یہ کام بھی ہو جائے اچھا ہے
دل کو آرام بھی ہو جائے اچھا ہے

یوں تو ساقی کی نظر بھی ہمیں کافی
مگر اک جام بھی ہو جائے اچھا ہے

کوئی اک آدھ غزل یوں ہی کسی دن
جو تِرے نام بھی ہو جائے اچھا ہے

شہرہ اچھائی کا کیا کرنا ہے اے دل
بس تُو بدنام بھی ہو جائے اچھا ہے

یارِ من دیکھ تو لے عشق کو کر کے
یہ تو ناکام بھی ہو جائے اچھا ہے
 
اچھی کاوش ہے ماشاء اللہ۔
کچھ گذارشات ہیں۔
1۔ آپ نے جس طرح ٹیگ کیا ہے، اس طرح ٹیگ نہیں ملتا ہے۔ یہ ٹیگز صرف پوسٹ کو تلاش کرنے کے کام آتے ہیں، یعنی یہاں صرف پوسٹ سے متعلقہ ٹیگز ڈالے جاتے ہیں۔
2۔ ٹیگ کرنے کے لئے پوسٹ میں @ کے فوراً بعد جس فرد کو ٹیگ کرنا ہو، اس کا نام لکھیں، فہرست آئے گی، اس میں سے سیلیکٹ کر لیں۔
3۔ پیارے بھائی، میں شاعر بھی نہیں، تو اصلاح کرنا تو دور کی بات ہے۔ ہاں اگر کوئی بات محسوس ہو تو اس کو بیان کر دیتا ہوں۔ :)
حسنِ ظن کا شکریہ۔ :)
اصلاح کے حوالے سے اساتذہ کا انتظار فرمائیں۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم مانوس بحروں میں اشعار کہا کریں۔ یہ کیا کہ اساتذہ کو بھی ایک ایک مصرع تقطیع کر کے دیکھنا پڑے کہ رباعی کی متعدد بحروں میں سے تو کوئی بحر نہیں ہے!! میں تو رباعی کی بحروں کے بارے میں کورا ہوں۔
محاورے کے اعتبار سے ’تو اچھا ہے‘ محاورہ ہو سکتا ہے۔ بغیر ’تو‘ کے بات مکمل ہوتی ہے نہ اچھی لگتی ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
عزیزم مانوس بحروں میں اشعار کہا کریں۔ یہ کیا کہ اساتذہ کو بھی ایک ایک مصرع تقطیع کر کے دیکھنا پڑے کہ رباعی کی متعدد بحروں میں سے تو کوئی بحر نہیں ہے!! میں تو رباعی کی بحروں کے بارے میں کورا ہوں۔
محاورے کے اعتبار سے ’تو اچھا ہے‘ محاورہ ہو سکتا ہے۔ بغیر ’تو‘ کے بات مکمل ہوتی ہے نہ اچھی لگتی ہے۔
جی بہتر۔۔۔۔ آپ نے شفقت فرمائی اس کے لیے بہت شکریہ۔ آللہ آپ کی سخاوتیں قائم رکھے!
 

الف عین

لائبریرین
ایک متبادل ’بہت اچھا ہے‘ ہو سکتا ہے، اس صورت میں مانوس بحر فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن میں ڈھل سکتی ہے یہ غزل۔ الفاظ بدل کر کوشش کریں۔
 

نوید ناظم

محفلین
ایک متبادل ’بہت اچھا ہے‘ ہو سکتا ہے، اس صورت میں مانوس بحر فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن میں ڈھل سکتی ہے یہ غزل۔ الفاظ بدل کر کوشش کریں۔
جی حکم کے مطابق ملاحظہ کیجے گا۔۔۔

دوست ! یہ کام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
دل کو آرام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے

ہم کو ساقی کی نظر بھی بڑی ہے ویسے تو
پر کوئی جام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے

کاش جو کوئی غزل یوں ہی کسی دن دلبر
گر تِرے نام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے

شہرہ اچھائی کا کیا کرنا ہے تُونے اے دل
بس تُو بدنام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے

یارِ من دیکھ تو لے عشق کو بھی کر کے تُو
سُن ! یہ ناکام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
 

الف عین

لائبریرین
اب اصلاح کرنے کا جی چاہتا ہے۔ نامانوس یا خود ساختہ بحور کی اصلاح کرنے کو بھی جی نہیں چاہتا۔

ست ! یہ کام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
دل کو آرام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
۔۔ درست

ہم کو ساقی کی نظر بھی بڑی ہے ویسے تو
پر کوئی جام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
۔۔ پہلا مصرع مزید رواں ہو سکتا ہے۔ بلکہ یہی بات سارے اشعار کے بارے میں کہی جا سکتی ہے۔ کچھ کوشش میں ہی کر لیتا ہوں، فوری جو ممکن ہو سکے۔
یوں تو ساقی کی نظر ہم کو بہت کافی ہے
یا
اک نظر ہم پہ بھی ساقی کی ہمیں کافی ہے

کاش جو کوئی غزل یوں ہی کسی دن دلبر
گر تِرے نام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
۔۔پچھلا مصرع زیادہ رواں تھا، اسی کی مرمت کرتے تو بہتر تھا
جیسے
بیٹھے بیٹھے کسی دن یوں ہی اک آدھ غزل

شہرہ اچھائی کا کیا کرنا ہے تُونے اے دل
بس تُو بدنام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
۔۔ تو نے کرنا ہے‘ پنجابی محاورہ ہے، اردو نہیں۔ ویسے درست ہے، لیکن ایک متبادل بھی عقل شریف میں آ رہا ہے۔
اپنی اچھائی کا کیا کیجے ڈھنڈورا اے دل
یہاں تخلص لا کر مقطع بھی بنایا جا سکتا ہے۔

یارِ من دیکھ تو لے عشق کو بھی کر کے تُو
سُن ! یہ ناکام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
۔۔ یہاں دوسرا مصرع ’سن‘ کی وجہ سے ناگوار ہے۔ اور ’یہ‘کی وجہ سے بھی۔
عشق ناکام بھی ہو جائے۔۔۔۔۔
بہت بہتر مصرع ہو گا۔لیکن اولیٰ کو بدلنا پڑے گا۔ جیسے
یار من دیکھ تو لے دل کو لگا کر بھی کہیں۔
 
آخری تدوین:

نوید ناظم

محفلین
ڈورا ی ی مرمت رتے ی مرمت کرتے تو اچھا تھا، جیسے
اب اصلاح کرنے کا جی چاہتا ہے۔ نامانوس یا خود ساختہ بحور کی اصلاح کرنے کو بھی جی نہیں چاہتا۔

ست ! یہ کام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
دل کو آرام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
۔۔ درست

ہم کو ساقی کی نظر بھی بڑی ہے ویسے تو
پر کوئی جام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
۔۔ پہلا مصرع مزید رواں ہو سکتا ہے۔ بلکہ یہی بات سارے اشعار کے بارے میں کہی جا سکتی ہے۔ کچھ کوشش میں ہی کر لیتا ہوں، فوری جو ممکن ہو سکے۔
یوں تو ساقی کی نظر ہم کو بہت کافی ہے
یا
اک نظر ہم پہ بھی ساقی کی ہمیں کافی ہے

کاش جو کوئی غزل یوں ہی کسی دن دلبر
گر تِرے نام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
۔۔پچھلا مصرع زیادہ رواں تھا، اسی کی مرمت کرتے تو بہتر تھا
جیسے
بیٹھے بیٹھے کسی دن یوں ہی اک آدھ غزل

شہرہ اچھائی کا کیا کرنا ہے تُونے اے دل
بس تُو بدنام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
۔۔ تو نے کرنا ہے‘ پنجابی محاورہ ہے، اردو نہیں۔ ویسے درست ہے، لیکن ایک متبادل بھی عقل شریف میں آ رہا ہے۔
اپنی اچھائی کا کیا کیجے ڈھنڈورا اے دل
یہاں تخلص لا کر مقطع بھی بنایا جا سکتا ہے۔

یارِ من دیکھ تو لے عشق کو بھی کر کے تُو
سُن ! یہ ناکام بھی ہو جائے بہت اچھا ہے
۔۔ یہاں دوسرا مصرع ’سن‘ کی وجہ سے ناگوار ہے۔ اور ’یہ‘کی وجہ سے بھی۔
عشق ناکام بھی ہو جائے۔۔۔۔۔
بہت بہتر مصرع ہو گا۔لیکن اولیٰ کو بدلنا پڑے گا۔ جیسے
یار من دیکھ تو لے دل کو لگا کر بھی کہیں۔
سبحان اللہ!کمال شفقت فرما دی آپ نے۔۔۔ اندھیرے پرروشنی چھا گئی۔۔۔۔ آپ کی مہربانیاں سلامت رہیں
سر مجھے ٹیگ کرنا نہیں آتا آج اک غزل اسی زمرے میں "غزل" کے عنوان سے پوسٹ کردی تھی سوچا آپ کی شفیق نظروں سے گزر جائے گی' اب خوفزدہ ہوں کہ خدا نخواستہ آپ کی نگاہ سے پرے نہ رہ گئی ہو کہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
ٹیبلیٹ پر ٹائپ کرنے کی مشکلات!! ٹائپ کرتے ہوئے کبھی کبھی نظر نہیں آتا کہ کرسر غائب ہے۔ اور جو ٹائپ کیا تھا وہ ٹائپ نہیں ہوا۔ تو دو بارہ ٹائپ کرتا ہوں۔ اور بعد میں پتہ چلتا ہے کہ جو ٹائپ کیا تھا، وہ کہیں اور ٹائپ ہو چکا ہے۔ اپنے مراسلے کا جب کوٹ دیکھا تو پتہ چلا کہ پہلا جملہ ایسے ہی الفاظ پر مشتمل تھا!! شکر ہے تم نے اگنور کر دیا۔

بیٹھے بیٹھے کسی دن یوں ہی اک آدھ غزل
میں نے ہی غلط لکھ دیا، ’بس‘ چھوڑ دیا
بیٹھے بیٹھے کسی دن یوں ہی بس اک آدھ غزل
درست کرنا تھا۔
 
Top