نوید ناظم
محفلین
بعد میں قیس بھی چلا آیا
دشت میں رہنے کا مزہ آیا
لوگ پھر لے کے آ گئے پتھر
ہاتھ میں جب بھی آئنہ آیا
خاک منزل پہ پھر پہنچنا تھا
جب مقابل ہی راستہ آیا
یہ تغافل ہے تو مرا دل دو
اب کے میں بھی اُسے سنا آیا
جب بھی آواز دی اداسی نے
میں نے اس کو یہی کہا' آیا
اٹھ تِری پیاس رنگ لے آئی
سامنے دیکھ مے کدہ آیا
آنکھ سے کل جو اشک ٹپکا تھا
وہ تِری یاد تھی' بہا آیا
دشت میں رہنے کا مزہ آیا
لوگ پھر لے کے آ گئے پتھر
ہاتھ میں جب بھی آئنہ آیا
خاک منزل پہ پھر پہنچنا تھا
جب مقابل ہی راستہ آیا
یہ تغافل ہے تو مرا دل دو
اب کے میں بھی اُسے سنا آیا
جب بھی آواز دی اداسی نے
میں نے اس کو یہی کہا' آیا
اٹھ تِری پیاس رنگ لے آئی
سامنے دیکھ مے کدہ آیا
آنکھ سے کل جو اشک ٹپکا تھا
وہ تِری یاد تھی' بہا آیا