خوب۔ اب پوسٹ مارٹم
جب بھی سورج زمیں پر اتارا گیا
روشنی کو اندھیروں سے باندھا گیا
÷÷یہ تو محض ایک بیان ہے۔ شعر؟
میرا گاؤں مجھے کیوں نہیں مل رہا
کیا کسی شہر کو اب وہ رستہ گیا؟
÷÷ گاؤں بر وزن فاع ہی اچھا لگتا ہے، بر وزن فعلن مجھے کم از کم رواں نہیں لگتا۔
تُونے سچ بولنے کی جسارت کی ہے
بات اب ختم، بس اب تُو مارا گیا
÷÷’کی ہے‘ کو ’کِ ہے‘ باندھنا اچھا نہیں۔ الفاظ بدلیں۔ دوسرا مصرع بھی بہتر اور رواں ہو سکتا ہے۔ کچھ وقت گزارا کرو۔ یہ عادت چھوڑو کہ روز دو دو تین غزلیں کہہ کر یہاں پوسٹ مار دو!!! خود ہی دیکھوق کہ کیا الفاظ، کیسی نشست سے مصرع بہتر ہو سکتا ہے۔
تا کہ برسیں نہ میرے مکاں پر کبھی
اس لیے بادلوں کو بھی جکڑا گیا
÷÷کون ظالم ہے بادلوں کو جکڑنے والا؟
بس یہی اک گلہ ہے ہمیں شام سے
ساتھ اپنے جو تھا وہ بھی سایہ گیا
÷÷درست
میرا بچپن، مِری عمر ہی لے گئی!
یوں میں اپنی ہی خوشیوں کو خود کھا گیا
÷÷واہ، اچھا شعر ہے
بے وجہ پیار کرتا تھا لوگوں سے یہ
شب کو اک اور باغی بھی پکڑا گیا
÷÷ وجہ بر وزن فعو غلط ہے۔ درست تلفظ میں ’ہ‘ پر جزم ہے۔ یہاں ’سبب‘ کر دو۔
قتل اُس کو کیا جائے گا شہر میں
جو یہاں پر وفا کرتے دیکھا گیا
÷÷ٹھیک ہے۔ وفا کرتے یا وفا کرتا؟
میں وہ دیوار، جو تھی بظاہر حسیں
ہاں مگر روز اندر سے گرتا گیا
÷÷دیوار تو مؤنث ہے۔ اگرچہ میں مذکر بھی ہو لیکن مثال تو دیوار کی ہے جو روز گرتی جارہی تھی!
شہر آیا ہے پڑھنے بہت شوق سے
ماں کے ہاتھوں سے اک اور بیٹا گیا
۔۔خوب
میرے کمرے میں جالے لگے رہ گئے
اور جو میز تھی اس کو گھن کھا گیا
÷÷ٹھیک ہے
سر بہت شکریہ آپ کی شفقت کا۔۔۔اشعار میں جن خامیوں کی طرف اشارہ کیا گیا' انھیں بدل دیا' اب ملاحظہ کیجے گا۔
جب بھی سورج زمیں پر اتارا گیا
روشنی کو اندھیروں سے باندھا گیا
÷÷یہ تو محض ایک بیان ہے۔ شعر؟
سر اپنی طرف سے تو شعر کہنے کی کوشش کی تھی بات بیان تک رہ گئی اب اسی مطلع کے ساتھ گزارہ کر لیتا ہوں
میرا گاؤں مجھے کیوں نہیں مل رہا
کیا کسی شہر کو اب وہ رستہ گیا؟
÷÷ گاؤں بر وزن فاع ہی اچھا لگتا ہے، بر وزن فعلن مجھے کم از کم رواں نہیں لگتا۔
اسے یوں کر دیا۔۔۔۔
کیوں مِرا گاؤں مجھ کو نہیں مل رہا
کیا کسی شہر کو اب وہ رستہ گیا؟
تُونے سچ بولنے کی جسارت کی ہے
بات اب ختم، بس اب تُو مارا گیا
÷÷’کی ہے‘ کو ’کِ ہے‘ باندھنا اچھا نہیں۔ الفاظ بدلیں۔ دوسرا مصرع بھی بہتر اور رواں ہو سکتا ہے۔ کچھ وقت گزارا کرو۔ یہ عادت چھوڑو کہ روز دو دو تین غزلیں کہہ کر یہاں پوسٹ مار دو!!! خود ہی دیکھوق کہ کیا الفاظ، کیسی نشست سے مصرع بہتر ہو سکتا ہے۔
سر یوں کر دیا شعر کو۔۔۔
تجھ سے کس نے کہا تھا کہ سچ بولنا
جھوٹ کا شہر ہے یہ، تُو مارا گیا
ٹھیک سر، اب مزید وقت دے کر غزل پوسٹ کیا کروں گا
تا کہ برسیں نہ میرے مکاں پر کبھی
اس لیے بادلوں کو بھی جکڑا گیا
÷÷کون ظالم ہے بادلوں کو جکڑنے والا؟
وہ مقدر ہے سر!!
قتل اُس کو کیا جائے گا شہر میں
جو یہاں پر وفا کرتے دیکھا گیا
÷÷ٹھیک ہے۔ وفا کرتے یا وفا کرتا؟
سر یہاں وفا کرتا ہی مراد ہے کیا اس کو وفا کرتے کہنا غلط ہو گا؟ عآم محاورہ بھی ہے کہ ایسا کرتے دیکھا گیا تو۔۔۔۔وغیرہ. دوسرا مجھے یہ بھی ڈر تھا کہ آپ یہ نہ کہہ دیں کہ الف کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا
میں وہ دیوار، جو تھی بظاہر حسیں
ہاں مگر روز اندر سے گرتا گیا
÷÷دیوار تو مؤنث ہے۔ اگرچہ میں مذکر بھی ہو لیکن مثال تو دیوار کی ہے جو روز گرتی جارہی تھی!
شعر بدل دیا سر' آپ دیکھیں اسے۔۔۔۔
ایک کمزور دیوار کی طرح میں
روز اپنے ہی اندر سے گرتا گیا