عاطف ملک
محفلین
محترم اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں یہ ایک کوشش پیش ہے۔
تمام محفلین سے تنقیدی اور اصلاحی رائے کی درخواست ہے۔
بات میری سکوں سے سنا کیجیے
جی میں جو آئے پھر وہ کیا کیجیے
آج پھر سے چمن نے خزاں اوڑھ لی
کچھ عنادل قفس سے رِہا کیجیے
گھاؤ ہے ناوکِ چشمِ قتَّال کا
اب کے میں مر چلا، کچھ دوا کیجیے
فی زمانہ ہے یہ دوستی کا اصول
فائدہ گر ہو اپنا ، دغا کیجیے
جس زمانے میں کاذب ہوں مسند نشیں
اس زمانے میں حق کیوں کہا کیجیے
مل ہی جائیں گے اس کو نئے ہم نوا
پھر سے عاطف کو بے دست و پا کیجیے
تمام محفلین سے تنقیدی اور اصلاحی رائے کی درخواست ہے۔
بات میری سکوں سے سنا کیجیے
جی میں جو آئے پھر وہ کیا کیجیے
آج پھر سے چمن نے خزاں اوڑھ لی
کچھ عنادل قفس سے رِہا کیجیے
گھاؤ ہے ناوکِ چشمِ قتَّال کا
اب کے میں مر چلا، کچھ دوا کیجیے
فی زمانہ ہے یہ دوستی کا اصول
فائدہ گر ہو اپنا ، دغا کیجیے
جس زمانے میں کاذب ہوں مسند نشیں
اس زمانے میں حق کیوں کہا کیجیے
مل ہی جائیں گے اس کو نئے ہم نوا
پھر سے عاطف کو بے دست و پا کیجیے
آخری تدوین: