محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب

کیا یہ مطلع درست ہیں اور ایطا کے سقم کو دور کرنے میں مدد کر سکتے ہیں؟ اگر ان سے کام بنتا ہے تو آگے چلنے کی کوشش کروں گا

عاشقی کے جرم کی دینا سزا اچھا لگا
سوئیوں سے غم کی خود کو چھیدنا اچھا لگا

عادتوں میں بچپنا مجھ کو تِرا اچھا لگا
رات دن خوابوں سے میرے کھیلنا اچھا لگا

وُہ تَنا جو آندھی میں بھی تھا کھڑا اچھا لگا
پھر اسے اپنے لہو سے سینچنا اچھا لگا

قافیہ کے حساب سے تو تینوں ہی ٹھیک ہیں۔ مصرعوں کی بنت البتہ بہتر کی جاسکتی ہے۔
 

مقبول

محفلین
قافیہ کے حساب سے تو تینوں ہی ٹھیک ہیں۔ مصرعوں کی بنت البتہ بہتر کی جاسکتی ہے۔
شُکریہ، راحل صاحب

مصرعوں کی بنت میں بہتری انہیں الفاظ کے رد و بدل سے لائی جا سکتی ہے یا مصرعے مکمل تبدیل کرنا بہتر ہو گا؟

یہ بھی فرمائیے کہ کونسا مطلع رکھنا اورُکون سا نکال دینا چاہیئے؟ بہت شُکریہ

یہاں دوبارہ لکھ رہا ہوں تاکہ پچھلے صفحہ پر نہ جانا پڑے

عاشقی کے جرم کی دینا سزا اچھا لگا
سوئیوں سے غم کی خود کو چھیدنا اچھا لگا

عادتوں میں بچپنا مجھ کو تِرا اچھا لگا
رات دن خوابوں سے میرے کھیلنا اچھا لگا

وُہ تَنا جو آندھی میں بھی تھا کھڑا اچھا لگا
پھر اسے اپنے لہو سے سینچنا اچھا لگا
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب

تبدیل شدہ غزل دیکھیے

درد جو بھی پیار میں مجھ کو ملا اچھا لگا
ہجر کی سوزن سے خود کو چھیدنا اچھا لگا

پار کرنا تھا مجھے بھی ایک دریا عشق کا
اتفاقاً مجھ کو بھی کچا گھڑا اچھا لگا

جھیل، دریا اور سمندر کا بھی ہے شیدائی وُہ
پَر مری آنکھوں میں اس کو تیرنا اچھا لگا

ہاتھ بھی کاٹے مرے، رہنے دیئے پاؤں نہیں
میں امیرِ شہر کو بے دست و پا اچھا لگا

کہہ دیا مخلُوقِ کو جذبات سے کھیلے مگر
خود خُدا کو قسمتوں سے کھیلنا اچھا لگا

جاگتے اہلِ جنوں ہیں رات بھر تیرے لیے
کب کسی کو ہے یہ ورنہ رت جگا اچھا لگا

جھیلنا ہیں درد کیسے ، کیسے تنہا رہنا ہے
یہ ہنر بھی دل سے اپنے سیکھنا اچھا لگا

ہو گی یہ مخلُوقِ ساری پر کشش لیکن مجھے
قسم ہے کوئی نہیں تیرے سوا اچھا لگا

پاس میرے لوٹ آیا آزما کر سب کو وُہ
ہار کر اس بے وفا سے جیتنا اچھا لگا

چاہتا تھا ریشم و کم خواب وُہ اپنے لیے
جھونپڑی اس کو، نہ میرا بوریا اچھا لگا

رکھ دیا سب کھول کر مقبول اس نے سامنے
جھوٹ کی دُنیا میں مجھ کو آئینہ اچھا لگا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے دونوں شعر درست
جھیل، دریا اور سمندر کا بھی ہے شیدائی وُہ
پَر مری آنکھوں میں اس کو تیرنا اچھا لگا
.. ایک تو ماضی کے صیغے میں ہی پہلا مصرع بہتر ہے، دوسرے 'گو' سے دونوں مصرعوں میں ربط زیادہ مضبوط ہو گا
گو سمندر اور دریا کا بھی وہ شیدائی تھا
میری آنکھوں میں پہ اس کو تیرنا....

ہاتھ بھی کاٹے مرے، رہنے دیئے پاؤں نہیں
میں امیرِ شہر کو بے دست و پا اچھا لگا
... ہاتھ پیر دونوں کے ساتھ بھی لانا بہتر ہے، پھر سے ترتیب دیں، موجودہ صورت رواں بھی نہیں۔ جیسے
پیر /پاؤں بھی کاٹے، نہیں رہنے دیا ہاتھوں کو بھی

کہہ دیا مخلُوقِ کو جذبات سے کھیلے مگر
خود خُدا کو قسمتوں سے کھیلنا اچھا لگا
... خود خدا مجھے کچھ پسند نہیں آ رہا، درست تو ہے

جاگتے اہلِ جنوں ہیں رات بھر تیرے لیے
کب کسی کو ہے یہ ورنہ رت جگا اچھا لگا
.. ٹھیک

جھیلنا ہیں درد کیسے ، کیسے تنہا رہنا ہے
یہ ہنر بھی دل سے اپنے سیکھنا اچھا لگا
.. رہنا کے الف کا اسقاط اچھا نہیں، ترتیب بدلو

ہو گی یہ مخلُوقِ ساری پر کشش لیکن مجھے
قسم ہے کوئی نہیں تیرے سوا اچھا لگا
... فسم کا تلفظ غلط ہے،

پاس میرے لوٹ آیا آزما کر سب کو وُہ
ہار کر اس بے وفا سے جیتنا اچھا لگا
.. درست

چاہتا تھا ریشم و کم خواب وُہ اپنے لیے
جھونپڑی اس کو، نہ میرا بوریا اچھا لگا
... درست

رکھ دیا سب کھول کر مقبول اس نے سامنے
جھوٹ کی دُنیا میں مجھ کو آئینہ اچھا لگا
.. درست
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
جھیل، دریا اور سمندر کا بھی ہے شیدائی وُہ
پَر مری آنکھوں میں اس کو تیرنا اچھا لگا
.. ایک تو ماضی کے صیغے میں ہی پہلا مصرع بہتر ہے، دوسرے 'گو' سے دونوں مصرعوں میں ربط زیادہ مضبوط ہو گا
گو سمندر اور دریا کا بھی وہ شیدائی تھا
میری آنکھوں میں پہ اس کو تیرنا....

ہاتھ بھی کاٹے مرے، رہنے دیئے پاؤں نہیں
میں امیرِ شہر کو بے دست و پا اچھا لگا
... ہاتھ پیر دونوں کے ساتھ بھی لانا بہتر ہے، پھر سے ترتیب دیں، موجودہ صورت رواں بھی نہیں۔ جیسے
پیر /پاؤں بھی کاٹے، نہیں رہنے دیا ہاتھوں کو بھی

سر، آپ کی تجویز کے مطابق دونوں اشعار میں تبدیلی کر دی ہے
کہہ دیا مخلُوقِ کو جذبات سے کھیلے مگر
خود خُدا کو قسمتوں سے کھیلنا اچھا لگا
... خود خدا مجھے کچھ پسند نہیں آ رہا، درست تو ہے
کوشش کی ہے لیکن کوئی موزوں متبادل ذہن میں ابھی تک نہیں آیا ۔ میں اسے دیکھتا رہوں گا جب بھی کوئی مناسب متبادل بن سکا، تبدیل کر دوں گا
جھیلنا ہیں درد کیسے ، کیسے تنہا رہنا ہے
یہ ہنر بھی دل سے اپنے سیکھنا اچھا لگا
.. رہنا کے الف کا اسقاط اچھا نہیں، ترتیب بدلو
سر، تنہا اور رہنا کو آپس میں تبدیل کر دیا ہے لیکن اس ترتیب میں تنہا کا الف گر رہا ہے۔ کیا یہ درست ہو گا؟
ہو گی یہ مخلُوقِ ساری پر کشش لیکن مجھے
قسم ہے کوئی نہیں تیرے سوا اچھا لگا
... فسم کا تلفظ غلط ہے،
اب دیکھیے

سب حسیں تیروں سے تھے آراستہ لیکن مجھے
کوئی بھی قاتل نہیں تیرے سوا اچھا لگا
 

الف عین

لائبریرین
ایک تجویز
کس طرح تنہا رہوں میں، درد جھیلوں کس طرح

کوئی بھی قاتل نہیں تیرے سوا اچھا لگا
یہ بھی رواں نہیں لگتا،
کوئی بھی قاتل نہ پھر.... کیسا رہے گا؟
 

مقبول

محفلین
ایک تجویز
کس طرح تنہا رہوں میں، درد جھیلوں کس طرح

کوئی بھی قاتل نہیں تیرے سوا اچھا لگا
یہ بھی رواں نہیں لگتا،
کوئی بھی قاتل نہ پھر.... کیسا رہے گا؟
محترم الف عین صاحب
سر، بالکل ایسے کر دیتا ہوں ۔ شُکریہ

آپ کا اور راحل صاحب کا خصوصی شُکریہ بھی ادا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ دونوں کی رہنمائی کی وجہ سے یہ مواد تکنیکی لحاظ سے درست غزل کی صورت اختیار کر سکا ہے وگرنہ میرا پہلے کوئی ایسا ارادہ نہیں تھا۔ انہیں مفرد اشعار کے طور پر ہی رکھے رکھتا ۔ بہت شکریہ
 
Top