عاطف ملک
محفلین
استادِ محترم جناب الف عین ،دیگر اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں یہ اشعار اصلاح و تنقید کیلیے پیش کر رہا ہوں۔
جناب سید عاطف علی
جناب محمد وارث
جناب عظیم بھائی
جناب محمد ریحان قریشی
محترمہ La Alma
بس آخری دفعہ
کہتا ہے اپنے دل سے نکالوں میں اب تجھے!
دانستہ اپنے دل میں بسایا ہی کب تجھے؟
میں خود کو خود میں ڈھونڈ نہیں پایا آج تک
حیرت ہے! مجھ میں ڈھونڈتے پھرتے ہیں سب تجھے
واقف نہیں جو حسن کی شوخی سے، کَم نصیب!
کہتے ہیں بد لحاظ، اجڈ، بے ادب تجھے
کل جن کو تجھ سے بھیک میں تہذیب تھی ملی
سکھلا رہے ہیں آج وہ جینے کا ڈھب تجھے
میں محوِ خواب، خاک پہ، دنیا سے بے خبر
مخمل کے بستروں میں سکوں کی طلب تجھے
چپ چاپ سن لیا سبھی، بولا نہ ایک لفظ
دوں اس سے بڑھ کے کیا میں ثبوتِ نسب تجھے
مر کر بھی میری جان، نہ چھوڑوں گا تیری جان
مرقد پہ میرے آئیں گے، روئیں گے سب تجھے
ٹیگ نامہ:دانستہ اپنے دل میں بسایا ہی کب تجھے؟
میں خود کو خود میں ڈھونڈ نہیں پایا آج تک
حیرت ہے! مجھ میں ڈھونڈتے پھرتے ہیں سب تجھے
واقف نہیں جو حسن کی شوخی سے، کَم نصیب!
کہتے ہیں بد لحاظ، اجڈ، بے ادب تجھے
کل جن کو تجھ سے بھیک میں تہذیب تھی ملی
سکھلا رہے ہیں آج وہ جینے کا ڈھب تجھے
میں محوِ خواب، خاک پہ، دنیا سے بے خبر
مخمل کے بستروں میں سکوں کی طلب تجھے
چپ چاپ سن لیا سبھی، بولا نہ ایک لفظ
دوں اس سے بڑھ کے کیا میں ثبوتِ نسب تجھے
مر کر بھی میری جان، نہ چھوڑوں گا تیری جان
مرقد پہ میرے آئیں گے، روئیں گے سب تجھے
جناب سید عاطف علی
جناب محمد وارث
جناب عظیم بھائی
جناب محمد ریحان قریشی
محترمہ La Alma
بس آخری دفعہ
آخری تدوین: