نوید ناظم
محفلین
اگرچہ راہ میں کوئی شجر نہیں آیا
مگر میں دھوپ سے تو ہار کر نہیں آیا
حضور دشت میں لے کر تو آگیا ہوں میں
اور آپ پوچھ رہے ہیں کہ گھر نہیں آیا
رقیب پر جو عنایت ہے، جانتا ہوں سب
تمھاری بزم سے میں بے خبر نہیں آیا
خزاں کی زد میں دلِ کم نصیب تھا شاید
یہی وہ پیڑ ہے جس پر ثمر نہیں آیا
بہارو! مجھ کو بھی صیاد نے رہائی دی
ارے میں خود تو قفس توڑ کرنہیں آیا
مگر میں دھوپ سے تو ہار کر نہیں آیا
حضور دشت میں لے کر تو آگیا ہوں میں
اور آپ پوچھ رہے ہیں کہ گھر نہیں آیا
رقیب پر جو عنایت ہے، جانتا ہوں سب
تمھاری بزم سے میں بے خبر نہیں آیا
خزاں کی زد میں دلِ کم نصیب تھا شاید
یہی وہ پیڑ ہے جس پر ثمر نہیں آیا
بہارو! مجھ کو بھی صیاد نے رہائی دی
ارے میں خود تو قفس توڑ کرنہیں آیا