برائے اصلاح (مفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن)

نوید ناظم

محفلین
دلیل لائیں، جذبات رہنے دیں کچھ دیر
نہیں تو منطق کی بات رہنے دیں کچھ دیر

ہٹا رہے ہیں رخ سے نقاب کیوں؟ ٹھہریں!
ابھی زمانے میں رات رہنے دیں کچھ دیر

یہ دھوپ ہے اس میں سایہ دیجئے واعظ
جو وعظ میں ہیں باغات، رہنے دیں کچھ دیر

عجیب سے ہیں اب کیا بتا سکوں گا میں
حضور میرے حالات رہنے دیں کچھ دیر

اگر نہیں دل میں کچھ تو غم سہی یارو
ہے یہ بھی ان کی سوغات، رہنے دیں کچھ دیر

ہمیں نہیں ہوتا کچھ بھی عشق میں ناصح
بس آپ اپنے خدشات رہنے دیں کچھ دیر
 
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن(مجتث مثمن مخبون محذوف) اورمفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن(مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن) کا خلط جائز ہے(تسکینِ اوسط کا استعمال ہر بحر میں درست ہے )۔
لیکن مفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن بذاتِ خود کوئی بحر نہیں ہے اور یہ وزن بحورِ نوزدگانہ سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
اس لیے پوری غزل اس بحر میں نہیں کہنا جائز نہیں ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن(مجتث مثمن مخبون محذوف) اورمفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن(مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن) کا خلط جائز ہے(تسکینِ اوسط کا استعمال ہر بحر میں درست ہے )۔
لیکن مفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن بذاتِ خود کوئی بحر نہیں ہے اور یہ وزن بحورِ نوزدگانہ سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
اس لیے پوری غزل اس بحر میں نہیں کہنا جائز نہیں ہے۔
بہت شکریہ ریحان بھائی اس چارہ سازی کے لیے۔۔۔
خلط سے مراد ہم کیا لیں گے' مطلب اشعار کی تعداد کے لحاظ سے۔۔ ۔کیا ایک مصرعہ اس وزن پر کہا جا سکتا ہے شعر میں۔۔۔۔ کیا غزل میں چند اشعار اس وزن میں کہے جا سکتے ہیں؟ اس خلط کا پیمانہ کیا ہو گیا؟
 
بہت شکریہ ریحان بھائی اس چارہ سازی کے لیے۔۔۔
خلط سے مراد ہم کیا لیں گے' مطلب اشعار کی تعداد کے لحاظ سے۔۔ ۔کیا ایک مصرعہ اس وزن پر کہا جا سکتا ہے شعر میں۔۔۔۔ کیا غزل میں چند اشعار اس وزن میں کہے جا سکتے ہیں؟ اس خلط کا پیمانہ کیا ہو گیا؟
غزل کے چند اشعار مسکن بحر میں کہے جا سکتے ہیں۔ پہلے مصرعے کو چھوڑ کر تمام مصرعے بھی کہے جا سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن(مجتث مثمن مخبون محذوف) اورمفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن(مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن) کا خلط جائز ہے(تسکینِ اوسط کا استعمال ہر بحر میں درست ہے )۔
لیکن مفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن بذاتِ خود کوئی بحر نہیں ہے اور یہ وزن بحورِ نوزدگانہ سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
اس لیے پوری غزل اس بحر میں نہیں کہنا جائز نہیں ہے۔
ابھی معلوم ہوا ہے کہ فاعلاتن سے مفعولن تشغیث نامی زحاف سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اور اس بحر(مفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن) کو مجتث مثمن مشغث مخبون محذوف کہتے ہیں۔
عروضیوں نے جائز قرار دے دیا ہے(مجھے ابھی بھی سلیکٹو خبن کے استعمال پر اعتراض ہے) تو میرا اسے غلط کہنا درست نہیں ہوگا۔
 

نوید ناظم

محفلین
ابھی معلوم ہوا ہے کہ فاعلاتن سے مفعولن تشغیث نامی زحاف سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اور اس بحر(مفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن) کو مجتث مثمن مشغث مخبون محذوف کہتے ہیں۔
عروضیوں نے جائز قرار دے دیا ہے(مجھے ابھی بھی سلیکٹو خبن کے استعمال پر اعتراض ہے) تو میرا اسے غلط کہنا درست نہیں ہوگا۔
ریحان بھائی کیا اب یہ غزل قبول ہو جائے گی؟
 

الف عین

لائبریرین
عروضیان کے لیے تو اوزان قابلِ قبول ہیں۔
لیکن میں عروضی نہیں، میں تو صرف مستعمل اور رواں بحریں پسند کرتا ہوں۔ اس قسم کے تجربے صرف انہیں لوگوں کو کرنا چاہیے جن اپنی عروض دانی کی دھاک بٹھانا چاہتے ہیں۔ مشہور شعراء میں شاید غالب کے علاوہ، وہ بھی ابتدائی زمانے میں، شاید ہی کسی کم مستعمل بحر کا استعمال کیا ہو۔ یہ پہلوانی پہلوانانِ عروض کو ہی مبارک ہو۔
 
لیکن میں عروضی نہیں، میں تو صرف مستعمل اور رواں بحریں پسند کرتا ہوں۔ اس قسم کے تجربے صرف انہیں لوگوں کو کرنا چاہیے جن اپنی عروض دانی کی دھاک بٹھانا چاہتے ہیں۔ مشہور شعراء میں شاید غالب کے علاوہ، وہ بھی ابتدائی زمانے میں، شاید ہی کسی کم مستعمل بحر کا استعمال کیا ہو۔ یہ پہلوانی پہلوانانِ عروض کو ہی مبارک ہو۔
سر غالب نے بھی صرف موجودہ دور کی ایک کم مستعمل بحر(مفتعلن فاعلات مفتعلن فع) کا استعمال کیا ہے لیکن وہ بھی قدما کے ہاں کافی مستعمل رہی ہے۔
سعدی کے دیوان کی پہلی غزل اسی بحر میں ہے۔
 
Top