برائے اصلاح (مفاعیلن مفاعیلن فعولن)

نوید ناظم

محفلین
ترے آنے سے ایسا کیوں نہ ہوتا
دلِ بیمار اچھا کیوں نہ ہوتا

مجھے ہونا ہی تھا اس کا کسی دن
تجھے کیا اس سے' جا جا کیوں نہ ہوتا

ترے کندھوں پہ جو سر رکھ کے روتے
تو دل کا بوجھ ہلکا کیوں نہ ہوتا

دھکیلا ہے مجھے اُس نے یہاں تک
بھلا در' درد کا وا کیوں نہ ہوتا

ارے ہم سے نہ ہوتی بے وفائی
یہ فن بھی گرچہ سیکھا کیوں نہ ہوتا

دلِ کم بخت وہ صحرا ہے یارو
کہ پی جاتا یہ' دریا کیوں نہ ہوتا
 

الف عین

لائبریرین
غزل جب یہ ہے اک ناظم نویدی
تو ہر اک شعر اچھا کیوں نہ ہوتا!!!!
اچھی زمین نکالی ہے۔
بس یہ شعر پسند نہیں آیا۔
مجھے ہونا ہی تھا اس کا کسی دن
تجھے کیا اس سے' جا جا کیوں نہ ہوتا
یہاں قافیہ ناگوار لگتا ہے۔
اور یہ؎ بھی بہتر ہو سکتا ہے
ترے کندھوں پہ جو سر رکھ کے روتے

اگر یوں کہیں
ترے کاندھوں پہ سر رکھ کر جو روتے
تو کیا روانی میں اضافہ محسوس ہوتا ہے؟
 

نوید ناظم

محفلین
غزل جب یہ ہے اک ناظم نویدی
تو ہر اک شعر اچھا کیوں نہ ہوتا!!!!
اچھی زمین نکالی ہے۔
بس یہ شعر پسند نہیں آیا۔
مجھے ہونا ہی تھا اس کا کسی دن
تجھے کیا اس سے' جا جا کیوں نہ ہوتا
یہاں قافیہ ناگوار لگتا ہے۔
اور یہ؎ بھی بہتر ہو سکتا ہے
ترے کندھوں پہ جو سر رکھ کے روتے

اگر یوں کہیں
ترے کاندھوں پہ سر رکھ کر جو روتے
تو کیا روانی میں اضافہ محسوس ہوتا ہے؟
سر بہت شکریہ۔۔۔۔!!!:)

اگر اس شعر کو یوں کر دوں تو کیا گرانی میں کچھ کمی واقع ہو سکتی ہے ؟

مجھے ہونا ہی تھا اس کا کسی دن
تجھے کیا اس سے' چل جا کیوں نہ ہوتا

ترے کاندھوں پہ سر رکھ کر جو روتے
سر بالکل اضافہ ہے۔۔۔ اور اب یہی مصرعہ غزل کا حصہ ہے!!!
 
Top