نوید ناظم
محفلین
دردِ دل کی دعا نہ دینا
چنگاری کو ہوا نہ دینا
میری شب کو سحر نہ کرنا
رخ سے زلفیں ہٹا نہ دینا
بچوں کو پیسہ دے کے جانا
ورثے میں بھی وفا نہ دینا
مجھ کو اُس کے ستم نے مارا
اُس کو جا کر بتا نہ دینا
پیوند کاری نہ غم کی کرنا
اب یہ گل بھی کھلا نہ دینا
جو زاہد کو ِملا ہوا ہے
مجھ کو ایسا خدا نہ دینا
تجھ کو شب زاد مار دیں گے
اِن کو سورج دکھا نہ دینا
کوڑھی کو آئنہ دکھایا!
اب کہتے ہو سزا نہ دینا
ہجرت کر کے تھکا ہوا ہے
اس پنچھی کو اڑا نہ دینا
چنگاری کو ہوا نہ دینا
میری شب کو سحر نہ کرنا
رخ سے زلفیں ہٹا نہ دینا
بچوں کو پیسہ دے کے جانا
ورثے میں بھی وفا نہ دینا
مجھ کو اُس کے ستم نے مارا
اُس کو جا کر بتا نہ دینا
پیوند کاری نہ غم کی کرنا
اب یہ گل بھی کھلا نہ دینا
جو زاہد کو ِملا ہوا ہے
مجھ کو ایسا خدا نہ دینا
تجھ کو شب زاد مار دیں گے
اِن کو سورج دکھا نہ دینا
کوڑھی کو آئنہ دکھایا!
اب کہتے ہو سزا نہ دینا
ہجرت کر کے تھکا ہوا ہے
اس پنچھی کو اڑا نہ دینا