نوید ناظم
محفلین
لب پر سانس آخری رکی ہے
دل کو پھر بھی تِری پڑی ہے
خوابوں پر جم گئی ہے کائی
ہر دم آنکھوں میں اک نمی ہے
آ جاؤ پھر سے کھیلنے کو
سینے میں اب بھی دل وہی ہے
بس اک ہوّا تھا ہجر کی شب
آ کر دیکھو، گزر گئی ہے
اک وہ، خوش ہے بچھڑ کے مجھ سے
اک میں، جاں پر بنی ہوئی ہے
اس پر کچھ پھول ہی چڑھا دو
اک خواہش دل میں جو دبی ہے
کیوں دل کی آہ لے رہے ہو
واحد پونجی تھی جو بچی ہے
دل کو پھر بھی تِری پڑی ہے
خوابوں پر جم گئی ہے کائی
ہر دم آنکھوں میں اک نمی ہے
آ جاؤ پھر سے کھیلنے کو
سینے میں اب بھی دل وہی ہے
بس اک ہوّا تھا ہجر کی شب
آ کر دیکھو، گزر گئی ہے
اک وہ، خوش ہے بچھڑ کے مجھ سے
اک میں، جاں پر بنی ہوئی ہے
اس پر کچھ پھول ہی چڑھا دو
اک خواہش دل میں جو دبی ہے
کیوں دل کی آہ لے رہے ہو
واحد پونجی تھی جو بچی ہے