نوید ناظم
محفلین
مجھ کو زمیں بھلی ہے تو آسماں کو رکھ لے
یہ خاک مجھ کو اچھی تو کہکشاں کو رکھ لے
اللہ کس لیے مجھ کو برق کہہ رہی ہے
چل میری جان اب تو بھی آشیاں کو رکھ لے
الفاظ کی سخاوت سے بھوک کیوں مٹے گی
بہتر یہی دہن میں اپنی زباں کو رکھ لے
تیرے یقین سے بھاری جو نہ ہو تو کہنا
پلڑے میں اک طرف تو میرے گماں کو رکھ لے
اتنی سی بات پر تو 'بھائی' نہ چھین میرا
چل تو مرے بھی حصے کے اس مکاں کو رکھ لے
وہ کب نوید سنتے ہیں بات تیرے دل کی
سینے میں ہی چھپا کر آہ و فغاں کو رکھ لے
یہ خاک مجھ کو اچھی تو کہکشاں کو رکھ لے
اللہ کس لیے مجھ کو برق کہہ رہی ہے
چل میری جان اب تو بھی آشیاں کو رکھ لے
الفاظ کی سخاوت سے بھوک کیوں مٹے گی
بہتر یہی دہن میں اپنی زباں کو رکھ لے
تیرے یقین سے بھاری جو نہ ہو تو کہنا
پلڑے میں اک طرف تو میرے گماں کو رکھ لے
اتنی سی بات پر تو 'بھائی' نہ چھین میرا
چل تو مرے بھی حصے کے اس مکاں کو رکھ لے
وہ کب نوید سنتے ہیں بات تیرے دل کی
سینے میں ہی چھپا کر آہ و فغاں کو رکھ لے