مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب
سر ، ایک ڈیڑھ سال پہلے لکھی غزل کے کچھ اصلاح شدہ اشعار بچ گئے تھے ۔ ان کے ساتھ مطلعے لگا کر غزل کی شکل دی ہے۔ اصلاح کے لیے مکمل غزل پیش کر رہا ہوں
دورِ شر میں پیکرِ شرم و حیا ،اچھا لگا
وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا
عشق کا اقرار جب اس نے کیا اچھا لگا
سر تا پا وہ پیار میں ڈوبا ہوا اچھا لگا
دیکھ لیتا تھا مجھے پردہ ہٹا کے وُہ کبھی
مجھ کو اس کے گھر کے باہر بیٹھنا اچھا لگا
ہر گھڑی لگتا ہے اچھا وُہ مگر اُتنا نہیں
جو مجھے وُہ میرے جانے پر خفا اچھا لگا
جانتا تھا یوں تو سارا شہر تکلیفیں مری
وُہ بھی میرے درد سے تھا آشنا اچھا لگا
پھیرتا اچھا لگا بالوں میں میرے انگلیاں
زخم وُہ مقبول میرے چومتا اچھا لگا
سر ، ایک ڈیڑھ سال پہلے لکھی غزل کے کچھ اصلاح شدہ اشعار بچ گئے تھے ۔ ان کے ساتھ مطلعے لگا کر غزل کی شکل دی ہے۔ اصلاح کے لیے مکمل غزل پیش کر رہا ہوں
دورِ شر میں پیکرِ شرم و حیا ،اچھا لگا
وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا
عشق کا اقرار جب اس نے کیا اچھا لگا
سر تا پا وہ پیار میں ڈوبا ہوا اچھا لگا
دیکھ لیتا تھا مجھے پردہ ہٹا کے وُہ کبھی
مجھ کو اس کے گھر کے باہر بیٹھنا اچھا لگا
ہر گھڑی لگتا ہے اچھا وُہ مگر اُتنا نہیں
جو مجھے وُہ میرے جانے پر خفا اچھا لگا
جانتا تھا یوں تو سارا شہر تکلیفیں مری
وُہ بھی میرے درد سے تھا آشنا اچھا لگا
پھیرتا اچھا لگا بالوں میں میرے انگلیاں
زخم وُہ مقبول میرے چومتا اچھا لگا