اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ، محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ، محترم محمد احسن سمیع راحلؔ صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
~~~~~~~~~
وہ میری جان تھی ، مَیں اُس کے دل کی دھڑکن تھا
ہمارے بیچ کبھی ایسا بھی کنکشن تھا
قدم قدم پہ نظارہ تھا موسمِ گل کا
کہ نقشِ پا تِرا ، صحرا میں ، مثلِ گلشن تھا
زمانے بھر کی نگاہوں میں محترم تھے ہم
ہمارے ہاتھ میں جب تک کہ اُس کا دامن تھا
خفا ہُوا نہ مِرے چومنے پہ جب وہ شخص
سمجھ میں آیا مجھے تب ، کہ اُس کا بھی من تھا
گِری وہ کیوں نہیں مجھ پر ، اگر وہ بجلی تھی
جَلا مَیں کیوں نہیں آخر ، اگر مَیں خرمن تھا
تو پھر ضرور بچھڑنے کا دن بھی ہوگا طے
ہمارے ملنے کا اک دن اگر معیّن تھا
جو تٗو نہیں ، تو چمن بھی مجھے لگے ہے دشت
تٗو جب تھا ساتھ ، تو صحرا بھی مجھ کو گلشن تھا
تِرے نہ ہونے سے احساس یہ ہُوا مجھ کو
مِرا وجود ، تِرے ہونے سے ہی روشن تھا
اب اُس میں مَیں نہیں ، رہتا ہے کوئی اور اشرف !
وہ دل کہ تین برس سے جو میرا مسکن تھا
محترم یاسر شاہ صاحب ، محترم محمد احسن سمیع راحلؔ صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
~~~~~~~~~
وہ میری جان تھی ، مَیں اُس کے دل کی دھڑکن تھا
ہمارے بیچ کبھی ایسا بھی کنکشن تھا
قدم قدم پہ نظارہ تھا موسمِ گل کا
کہ نقشِ پا تِرا ، صحرا میں ، مثلِ گلشن تھا
زمانے بھر کی نگاہوں میں محترم تھے ہم
ہمارے ہاتھ میں جب تک کہ اُس کا دامن تھا
خفا ہُوا نہ مِرے چومنے پہ جب وہ شخص
سمجھ میں آیا مجھے تب ، کہ اُس کا بھی من تھا
گِری وہ کیوں نہیں مجھ پر ، اگر وہ بجلی تھی
جَلا مَیں کیوں نہیں آخر ، اگر مَیں خرمن تھا
تو پھر ضرور بچھڑنے کا دن بھی ہوگا طے
ہمارے ملنے کا اک دن اگر معیّن تھا
جو تٗو نہیں ، تو چمن بھی مجھے لگے ہے دشت
تٗو جب تھا ساتھ ، تو صحرا بھی مجھ کو گلشن تھا
تِرے نہ ہونے سے احساس یہ ہُوا مجھ کو
مِرا وجود ، تِرے ہونے سے ہی روشن تھا
اب اُس میں مَیں نہیں ، رہتا ہے کوئی اور اشرف !
وہ دل کہ تین برس سے جو میرا مسکن تھا