اصلاح کے بعد
~~~~~~~~
وہ میری جان تھی ، مَیں اُس کے دل کی دھڑکن تھا
ہمارے بیچ کبھی ایسا بھی کنکشن تھا
قدم قدم پہ نظارہ تھا موسمِ گل کا
کہ نقشِ پا تِرا ، صحرا میں ، مثلِ گلشن تھا
زمانے بھر کی نگاہوں میں محترم تھے ہم
ہمارے ہاتھ میں جب تک تمہارا دامن تھا
گِری وہ کیوں نہیں مجھ پر ، اگر وہ بجلی تھی
جَلا مَیں کیوں نہیں آخر ، اگر مَیں خرمن تھا
تو پھر ضرور بچھڑنے کا دن بھی ہوگا طے
ہمارے ملنے کا جب ایک دن معیّن تھا
جو تٗو نہیں ہے تو میرے لیے ہے باغ بھی دشت
تٗو جب تھا ساتھ ، تو صحرا بھی مجھ کو گلشن تھا
ہُوا ہے تیرے نہ ہونے سے مجھ کو یہ احساس
مِرا وجود تِرے نور سے ہی روشن تھا
وہ اب ٹھکانہ کسی اور کا ہے ، اے اشرف !
وہ دل جو ایک زمانے سے تیرا مسکن تھا