برائے اصلاح : وہ کم سے کم یہ ایک تو احسان کر گیا

مقبول

محفلین
ایک ممکنہ صورت:
۔۔۔۔۔۔غزل
آکے وہ میری موت کو آسان کر گیا
اٹکی تھی جان اُس میں ہی یہ جان کر گیا
اک لفظ بھی تو کہہ نہ سکا اس کے روبرو
حالانکہ سب کہوں گا جو تھا ٹھان کر گیا
محفل میں آنکھ بھر کے بھی دیکھا نہیں مجھے
اور پیدا چشمِ تر میں وہ طوفان کر گیا
’’۔کوئی نہ سر اٹھا کے چلے‘‘ شہر میں کہیں
جاری امیرِوقت یہ فرمان کرگیا

کر کے گناہ شیخ جی کرتے ہیں عذر یہ
ہم نے کہاں یہ کام تو شیطان کر گیا
کیا کیا ثبوت عشق کے وہ اور دے تجھے
تجھ پر جو اپنے آپ کو قربان کر گیا
تھا اُس کے پاس دینے کو مقؔبول اور کیا
زخمِ جگر سنبھال جو وہ دان کر گیا
بہت شکریہ، شکیل صاحب۔ استادِ محترم نے جو دو مصرعے پسند فرمائے ہیں انہیں مہیں لے لوں گا۔ بہت نوازش
 

مقبول

محفلین
حوالہ دینے سے میری مراد شعری حوالہ نہیں، فٹ نوٹ سے تھی ۔ یعنی نیچے نوٹ دیا جائے کہ فیض کا مصرع ہے
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کےچلے
تاکہ قاری کو معلوم ہو سکے کہ شاعر نے فیض کا ٹکڑا دانستہ استعمال کیا ہے
بہت بہتر، سر
 
Top