سر چشمِ تر کو صدف کہا ہے کہ چشمِ تر کے(کی) صدف سے جو قطرہ ٹپکتا ہے اس کا رتبہ گہر تک جا پہنچتا ہے۔درست ہے غزل۔ بس یہ عجز بیان کا شکار ہے
چشمِ تر کے جو صدف سے ٹپکے
رتبہ قطرے کا گہر تک پہنچے
قطرہ جو ٹپکے" کا مطلب پہلے مصرع میں 'قطرہ' لانے سے درست ظاہر ہوتا ہے۔ یوں بھی چشم مونث ہے، صدف کی چشم تر ہونا چاہیے
مجھے یہ بہتر معلوم ہوا۔چشمِ پرنم سے صدف کی صورت
قطرہ ٹپکے تو گہر تک پہنچے
گستاخی معافسر چشمِ تر کو صدف کہا ہے کہ چشمِ تر کے(کی) صدف سے جو قطرہ ٹپکتا ہے اس کا رتبہ گہر تک جا پہنچتا ہے۔
یا مفہوم بدل دیں تو ان اشکال کو بھی دیکھ لیں۔۔۔۔
چشمِ تر سے جو صدف کی ٹپکے
رتبہ قطرے کا گہر تک پہنچے
یا
چشمِ تر سے جو صدف کی ٹپکے
قطرہ رتبے میں گہر تک پہنچے
یا
چشمِ پرنم سے صدف کی صورت
قطرہ ٹپکے تو گہر تک پہنچے
جناب گہر بننے کی بات ہی نہیں یہاں۔گستاخی معاف
قطرہ گہر تب بنتا ہے جب صدف میں ٹپکتا ہے، یہ بات کسی بھی مصرعے سے ظاہر نہیں ہو رہی ہے۔
کیا صرف 'صدف' سے ٹپکنے کی وجہ سے قطرہ گہر کا رتبہ پا رہا ہے ؟ مجھے اس بات کی کمی لگی کہ اس قطرہ کا بہت خاص ہونا کہیں سے ظاہر نہیں ہوتا، صرف چشمِ تر کو صدف کہا گیا ہے ؟ اگر اس کے ٹپکنے کی وجہ بھی بیان کی جائے، یعنی کسی کا دکھ دیکھ کر جو آنسو گرتا ہے وہ گہر کا رتبہ رکھتا ہے وغیرہ، آپ کے بیاں کردہ مضمون میں 'گہر کے رتبے کو کیوں پہنچتا ہے، وہ قطرہ، اس بات کی کمی سی ہے ۔جناب گہر بننے کی بات ہی نہیں یہاں۔
( آنسو کا) قطرہ جب چشمِ تر کے صدف(مؤنث سیپ، مذکر سیپ کی شکل کا ایک پیالہ) سے ٹپکتا ہے تو (اس کا) رتبہ گہر تک جا پہنچتا ہے(مطلب آنسو انمول ہوتا ہے)
جی بالکل گولڈن جوبلی مکمل ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شکریہففٹی پر مبارکباد۔
جی عظیم بھائی درست فرمایا آپ نے اس طرف توجہ نہیں گئی۔ بہتری لانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔کیا صرف 'صدف' سے ٹپکنے کی وجہ سے قطرہ گہر کا رتبہ پا رہا ہے ؟ مجھے اس بات کی کمی لگی کہ اس قطرہ کا بہت خاص ہونا کہیں سے ظاہر نہیں ہوتا، صرف چشمِ تر کو صدف کہا گیا ہے ؟ اگر اس کے ٹپکنے کی وجہ بھی بیان کی جائے، یعنی کسی کا دکھ دیکھ کر جو آنسو گرتا ہے وہ گہر کا رتبہ رکھتا ہے وغیرہ، آپ کے بیاں کردہ مضمون میں 'گہر کے رتبے کو کیوں پہنچتا ہے، وہ قطرہ، اس بات کی کمی سی ہے ۔
کیا صرف 'صدف' سے ٹپکنے کی وجہ سے قطرہ گہر کا رتبہ پا رہا ہے ؟ مجھے اس بات کی کمی لگی کہ اس قطرہ کا بہت خاص ہونا کہیں سے ظاہر نہیں ہوتا، صرف چشمِ تر کو صدف کہا گیا ہے ؟ اگر اس کے ٹپکنے کی وجہ بھی بیان کی جائے، یعنی کسی کا دکھ دیکھ کر جو آنسو گرتا ہے وہ گہر کا رتبہ رکھتا ہے وغیرہ، آپ کے بیاں کردہ مضمون میں 'گہر کے رتبے کو کیوں پہنچتا ہے، وہ قطرہ، اس بات کی کمی سی ہے ۔
ابھی بھی بات مکمل نہیں ہو پا رہی، شاید چھوٹی بحر ہونے کی وجہ سے یہ خیال اس میں نہیں سما سکتا ۔چشمِ تر کے جو صدف سے پئے غم
قطرہ ٹپکے تو گہر تک پہنچے
کچھ یوں صورت ترتیب پا سکتی ہے۔۔
قابلِ فہم ہے مگر پسند نہیں آیا۔۔۔۔
لمس کو تیرے بدن یوں ترسے
ابتلا قلب و جگر تک پہنچے
کچھ اور کوشش کرتا ہوں جی۔۔۔قابلِ فہم ہے مگر پسند نہیں آیا۔
قابلِ فہم ہے مگر پسند نہیں آیا۔
سر الف عینسر چشمِ تر کو صدف کہا ہے کہ چشمِ تر کے(کی) صدف سے جو قطرہ ٹپکتا ہے اس کا رتبہ گہر تک جا پہنچتا ہے۔
یا مفہوم بدل دیں تو ان اشکال کو بھی دیکھ لیں۔۔۔۔
چشمِ تر سے جو صدف کی ٹپکے
رتبہ قطرے کا گہر تک پہنچے
یا
چشمِ تر سے جو صدف کی ٹپکے
قطرہ رتبے میں گہر تک پہنچے
یا
چشمِ پرنم سے صدف کی صورت
قطرہ ٹپکے تو گہر تک پہنچے