برائے اصلاح و تنقید (غزل 51)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
بات دل میں نہیں کو بہ کو بھی نہیں
کم سخن سے مری گفتگو بھی نہیں

سانس بھی مشک بو دھڑکنیں بھی رواں
گرچہ اب وہ مرے رو برو بھی نہیں

کل تلک ڈھونڈتی تھی نظر بام و در
آج دل میں غمِ آرزو بھی نہیں

شوقِ منزل، نوائے رحیلِ سفر
آبلہ پا کو اب جستجو بھی نہیں

کیوں عدو تیری محفل میں لوٹے گا اب
میرے جیسا وہ بے آبرو بھی نہیں
 
آخری تدوین:

نوید ناظم

محفلین
محترم نوید ناظم صاحب کی غزل اب تو دل میں کوئی آرزو ہی نہیں سے متاثر ہو کر یہ غزل لکھی ہے۔۔۔ گستاخی پہ معذرت خواہ ہوں۔
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
سر محمد تابش صدیقی
ایسا تو نہ کہیں زرگرصاحب، اس میں گستاخی یا معذرت کیسی۔۔۔۔۔ اللہ پاک خوش رکھے۔
 

امان زرگر

محفلین
...
بات خلوت میں بھی کُو بہ کُو بھی نہیں
کم سخن سے مری گفتگو بھی نہیں

سانس بھی مشک بو دھڑکنیں بھی رواں
گرچہ اب وہ مرے رو برو بھی نہیں

کل تلک ڈھونڈتی تھی نظر بام و در
آج دل میں غمِ آرزو بھی نہیں

شوقِ منزل، نوائے رحیلِ سفر
آبلہ پا کو اب جستجو بھی نہیں

کیوں عدو تیری محفل میں لوٹے گا اب
میرے جیسا وہ بے آبرو بھی نہیں
 

الف عین

لائبریرین
مطلع اور آخری شعر کے علاوہ تو مجھ کم نصیب کو باقی اشعار کا ابلاغ بھی نہیں ہو سکا۔ یہ الفاظ محل نظر ہیں ۔۔ سانسیں مشک، رحیل سفر، غم آرزو
 

امان زرگر

محفلین
مطلع اور آخری شعر کے علاوہ تو مجھ کم نصیب کو باقی اشعار کا ابلاغ بھی نہیں ہو سکا۔ یہ الفاظ محل نظر ہیں ۔۔ سانسیں مشک، رحیل سفر، غم آرزو
۔۔۔
بات خلوت میں بھی کُو بہ کُو بھی نہیں
کم سخن سے مری گفتگو بھی نہیں

غیر مربوط و بے خود سہی دھڑکنیں
وہ پری رخ مرے روبرو بھی نہیں

میرے قلب و نظر بھی پریشان سے
اور سبب وصل کی آرزو بھی نہیں

شوقِ منزل ہو یا شورشِ کارواں
آبلہ پا کو اب جستجو بھی نہیں

کیوں عدو تیری محفل میں لوٹے گا اب
میرے جیسا وہ بے آبرو بھی نہیں
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
بات خلوت میں بھی کُو بہ کُو بھی نہیں
کم سخن سے مری گفتگو بھی نہیں

غیر مربوط و بے خود سی ہیں دھڑکنیں
وہ پری رخ مرے روبرو بھی نہیں

میرے قلب و نظر بھی پریشاں سے ہیں
اور سبب وصل کی آرزو بھی نہیں

شوقِ منزل ہو یا شورشِ کارواں
آبلہ پا کو اب جستجو بھی نہیں

کیوں عدو تیری محفل میں لوٹے گا اب
میرے جیسا وہ بے آبرو بھی نہیں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مراسلہ نمبر 14 اور 16 مجھے یکساں لگ رہے ہیں۔
صرف تیسرے شعر میں بات مکمل نہیں لگ رہی۔ایک عدد ’ہیں‘ بڑھا دیا جائے۔
’پریشاں سے ہیں‘
باقی اشعار درست ہیں۔
 
Top