برائے اصلاح و تنقید (غزل 56)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
نقش گلشن میں سجا کر چل دیئے
گل کو وہ پردہ بنا کر چل دیئے

غیر کی تہذیب ہے تو آپ کیوں
آئینے سے منہ چھپا کر چل دیئے

جب نکالا اس نے محفل سے تو ہم
درد ماتھے پر سجا کر چل دیئے

دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب
شرم سے آنچل گرا کر چل دیئے

مرکزی کردار تھا اپنا جہاں
عین اس لمحے بس آ کر چل دیئے

مجھ پہ طاری ہے نزع کا دور ، وہ
اپنے چہرے کو چھپا کر چل دیئے

مشغلہ شاید ہے یہ افلاک کا
برق تنکوں پر گرا کر چل دیئے

دشمنوں سے کیا گلہ زرگر ہمیں
دوستوں سے چوٹ کھا کر چل دیئے
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
...
نقش گلشن میں سجا کر چل دیئے
گل کو وہ پردہ بنا کر چل دیئے

غیر کی تہذیب ہے تو آپ کیوں
آئینے سے منہ چھپا کر چل دیئے

جب نکالا اس نے محفل سے تو ہم
درد ماتھے پر سجا کر چل دیئے

دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب
شرم سے آنچل گرا کر چل دیئے

مرکزی کردار تھا اپنا جہاں
عین اس لمحے بس آ کر چل دیئے

مجھ پہ طاری نزع کا عالم ہے، وہ
اپنے چہرے کو چھپا کر چل دیئے

مشغلہ شاید ہے یہ افلاک کا
برق تنکوں پر گرا کر چل دیئے

دشمنوں سے کیا گلہ زرگر ہمیں
دوستوں سے چوٹ کھا کر چل دیئے
 

الف عین

لائبریرین
تکنیکی طور پر درست ہے غزل لیکن ۔۔۔
مطلع میرے اوپر سے نکل گیا۔ گلشن میں کون سے نقش سجائے جاتے ہیں؟ گل کا پردہ۔
اس کے علاوہ شرم سے آنچل گرایا جاتا ہے یا بے شرمی سے؟
 

امان زرگر

محفلین
تکنیکی طور پر درست ہے غزل لیکن ۔۔۔
مطلع میرے اوپر سے نکل گیا۔ گلشن میں کون سے نقش سجائے جاتے ہیں؟ گل کا پردہ۔
اس کے علاوہ شرم سے آنچل گرایا جاتا ہے یا بے شرمی سے؟
خوبصورتی کے نقوش سارے گلشن (کائنات) میں بکھیر دیئے لیکن اصل خوبصورتی کو اس نے یوں پوشیدہ رکھا کہ گل کی خوبصورتی کے پیچھے خود کو چھپا لیا کہ گلشن میں سب سے خوبصورت گل کو کہا جاتا ہے۔ یعنی گل کو وہ اپنا پردہ بنا کر چل دیئے۔
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
اس کے علاوہ شرم سے آنچل گرایا جاتا ہے یا بے شرمی سے؟
۔۔۔
دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب
رخ پہ آنچل کو گرا کر چل دیئے
یا
دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب
رخ پہ وہ آنچل گرا کر چل دیئے
یا

دفعتاً محفل میں جب دیکھا مجھے
رخ پہ آنچل کو گرا کر چل دیئے
 

الف عین

لائبریرین
دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب
رخ پہ وہ آنچل گرا کر چل دیئے
درست ہے۔
مطلع کا مفہوم الفاظ سے برآمد نہیں ہو رہا
 

امان زرگر

محفلین
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
۔۔۔۔۔
وہ رکے اور مسکرا کر چل دیئے
اک نظر مجھ سے ملا کر چل دیئے

نرم جھونکے تھے ہوا کے رقص میں
(تھے ہوا کے نرم جھونکے رقص میں)
نقش ساحل پر بنا کر چل دیئے

غیر کی تہذیب ہے تو آپ کیوں
آئینے سے منہ چھپا کر چل دیئے

جب نکالا اس نے محفل سے تو ہم
درد ماتھے پر سجا کر چل دیئے

دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب
رخ پہ وہ آنچل گرا کر چل دیئے

مرکزی کردار تھا اپنا جہاں
عین اس لمحے بس آ کر چل دیئے

مجھ پہ طاری نزع کا عالم ہے، وہ
اپنے چہرے کو چھپا کر چل دیئے

مشغلہ شاید ہے یہ افلاک کا
برق تنکوں پر گرا کر چل دیئے

دشمنوں سے کیا گلہ زرگر ہمیں
دوستوں سے چوٹ کھا کر چل دیئے
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
۔۔۔۔
وہ رکے اور مسکرا کر چل دیئے
اک نظر مجھ سے ملا کر چل دیئے

تھے ہوا کے نرم جھونکے رقص میں
نقش ساحل پر بنا کر چل دیئے

غیر کی تہذیب ہے تو آپ کیوں
آئینے سے منہ چھپا کر چل دیئے

جب نکالا اس نے محفل سے تو ہم
درد ماتھے پر سجا کر چل دیئے

دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب
رخ پہ وہ آنچل گرا کر چل دیئے

مرکزی کردار تھا اپنا جہاں
عین اس لمحے بس آ کر چل دیئے

مجھ پہ طاری نزع کا عالم ہے، وہ
اپنے چہرے کو چھپا کر چل دیئے

مشغلہ شاید ہے یہ افلاک کا
برق تنکوں پر گرا کر چل دیئے

دشمنوں سے کیا گلہ زرگر ہمیں
دوستوں سے چوٹ کھا کر چل دیئے
 
Top