امان زرگر
محفلین
۔۔۔
نقش گلشن میں سجا کر چل دیئے
گل کو وہ پردہ بنا کر چل دیئے
غیر کی تہذیب ہے تو آپ کیوں
آئینے سے منہ چھپا کر چل دیئے
جب نکالا اس نے محفل سے تو ہم
درد ماتھے پر سجا کر چل دیئے
دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب
شرم سے آنچل گرا کر چل دیئے
مرکزی کردار تھا اپنا جہاں
عین اس لمحے بس آ کر چل دیئے
مجھ پہ طاری ہے نزع کا دور ، وہ
اپنے چہرے کو چھپا کر چل دیئے
مشغلہ شاید ہے یہ افلاک کا
برق تنکوں پر گرا کر چل دیئے
دشمنوں سے کیا گلہ زرگر ہمیں
دوستوں سے چوٹ کھا کر چل دیئے
نقش گلشن میں سجا کر چل دیئے
گل کو وہ پردہ بنا کر چل دیئے
غیر کی تہذیب ہے تو آپ کیوں
آئینے سے منہ چھپا کر چل دیئے
جب نکالا اس نے محفل سے تو ہم
درد ماتھے پر سجا کر چل دیئے
دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب
شرم سے آنچل گرا کر چل دیئے
مرکزی کردار تھا اپنا جہاں
عین اس لمحے بس آ کر چل دیئے
مجھ پہ طاری ہے نزع کا دور ، وہ
اپنے چہرے کو چھپا کر چل دیئے
مشغلہ شاید ہے یہ افلاک کا
برق تنکوں پر گرا کر چل دیئے
دشمنوں سے کیا گلہ زرگر ہمیں
دوستوں سے چوٹ کھا کر چل دیئے
آخری تدوین: