امان زرگر
محفلین
۔۔۔۔
ہو شرحِ زبوں حالی، نا گاہ ملے تاثیر
اے آہِ دلِ سوزاں! افلاک کا سینہ چیر
اس واسطے نالاں ہیں یہ لالہ و گل ہم سے
رکھی ہے مقابل میں ہم نے جو تری تصویر
خوش رو جو سرِ محفل بے پردہ ہیں آ بیٹھے
بے باک نگاہوں سے ہو جائے گی پھر تقصیر
اک لذتِ آزارِ جاں باقی رہے دل میں
پیوست جگر میں یہ رہنے دے نظر کا تیر
دو پل تو ٹھہر جائے یہ وقتِ اجل زرگر
اطبا جو سرِ بالیں بیٹھے ہیں، کریں تدبیر
ہو شرحِ زبوں حالی، نا گاہ ملے تاثیر
اے آہِ دلِ سوزاں! افلاک کا سینہ چیر
اس واسطے نالاں ہیں یہ لالہ و گل ہم سے
رکھی ہے مقابل میں ہم نے جو تری تصویر
خوش رو جو سرِ محفل بے پردہ ہیں آ بیٹھے
بے باک نگاہوں سے ہو جائے گی پھر تقصیر
اک لذتِ آزارِ جاں باقی رہے دل میں
پیوست جگر میں یہ رہنے دے نظر کا تیر
دو پل تو ٹھہر جائے یہ وقتِ اجل زرگر
اطبا جو سرِ بالیں بیٹھے ہیں، کریں تدبیر
آخری تدوین: